خدا کا ذکر کرے، ذکرِ مصطفیٰ نہ کرے
ہمارے منہ میں ہو ایسی زباں خدا نہ کرے
درِ رسول پہ ایسا کبھی نہیں دیکھا
کویٌ سوال کرے اور وہ عطا نہ کرے
کہا خدا نے شفاعت کی بات محشر میں
مرا حبیب کرے کویٔ دوسرا نہ کرے
مدینے جا کے نکلنا نہ شہر سے باہر
خدانخواستہ یہ زندگی وفا نہ کرے
اسیر جس کو بنا کر رکھیں مدینے میں
تمام عمر رہایٔ کی وہ دعا نہ کرے
شعورِ نعت بھی ہو اور زبان بھی ہو ادیبؔ
وہ آدمی نہیں جو ان کا حق ادا نہ کرے
”ادیب راۓ پوری”