تنہائی کا احساس


دیواریں آشنا ہو جائیں تو تنہائی کا

میری بیوی نے کچھ دنوں پہلے گھر کی چھت پر کچھ گملے رکھوا دیے اور ایک چھوٹا سا باغ بنا لیا۔
گزشتہ دنوں میں چھت پر گیا تو یہ دیکھ کرحیران رہ گیا کہ بہت گملوں میں پھول کھل گئے ہیں، لیموں کے پودے میں دو ، لیموں بھی لٹکے ہوئے ہیں اور دو چار ہری مرچ بھی لٹکی ہوئی نظر آئیں۔
میں نے دیکھا کہ گزشتہ ہفتے اس نے بانس کا جو پودا گملے میں لگایا تھا، اس گملے کو گھسیٹ کر دوسرے گملے کے پاس کر رہی تھی۔ میں نے کہا تم اس بھاری گملے کو کیوں گھسیٹ رہی ہو؟ بیوی نے مجھ سے کہا کہ یہاں یہ بانس کا پودا سوکھ رہا ہے، اسے کھسکا کر اس پودے کے پاس کر دیتے ہیں۔

میں ہنس پڑا اور کہا ارے پودا سوکھ رہا ہے تو کھاد ڈالو، پانی ڈالو. اسےکھسکا کر کسی اور پودے کے پاس کر دینے سے کیا ہو گا؟ ”
بیوی نے مسکراتے ہوئے کہا یہ پودا یہاں اکیلا ہے اس لئے مرجھا رہا ہے. اسے اس پودے کے پاس کر دیں گے تو یہ پھر لہلہا اٹھے گا۔ پودے اکیلے میں سوکھ جاتے ہیں، لیکن انہیں اگر کسی اور پودے کا ساتھ مل جائے تو جی اٹھتے ہیں۔ ”

یہ بہت عجیب سی بات تھی۔ ایک ایک کر کے کئی فوٹو آنکھوں کے آگے بنتی چلی گئیں۔

ماں کی موت کے بعد والد صاحب کیسے ایک ہی رات میں بوڑھے، بہت بوڑھے ہو گئے تھے۔

ماں کے جانے کے بعد وہ سوکھے ہوئے پودے کی طرح رہتے ہیں ۔جس والد صاحب کو میں نے کبھی اداس نہیں دیکھا تھا،
وہ ماں کے جانے کے بعد خاموش سے ہو گئے تھے۔ مجھے بیوی کے یقین پر مکمل اعتماد ہو رہا تھا۔ لگ رہا تھا کہ سچ مچ پودے اکیلے میں سوکھ جاتے ہوں گے۔ بچپن میں میں ایک بار بازار سے ایک چھوٹی سی رنگین مچھلی خرید کر لایا تھا اور اسے شیشے کےجار میں پانی بھر کر رکھ دیا تھا۔

مچھلی سارا دن گم سم رہی۔ میں نے اس کے لئےکھانا بھی ڈالا، لیکن وہ چپ چاپ ادھر ادھر پانی میں گھومتی رہی اور اس کو ڈالا گیا سارا کھانا جار کی تہہ میں جا کر بیٹھ گیا، مچھلی نے کچھ نہیں کھایا۔ دو دنوں تک وہ ایسے ہی رہی، اور ایک صبح میں نے دیکھا کہ وہ پانی کی سطح پر الٹی پڑی تھی۔ آج مجھے گھر میں پالی وہ چھوٹی سی مچھلی یاد آ رہی تھی۔ بچپن میں کسی نے مجھے یہ نہیں بتایا تھا، اگرمعلوم ہوتا تو کم سے کم دو، تین یا ساری مچھلیاں خرید لاتا اورمیری وہ پیاری مچھلی یوں تنہا نہ مرجاتی۔

مجھے لگتا ہے کہ دنیا میں کسی کو تنہائی پسند نہیں۔
آدمی ہو یا پودا، ہرکسی کو کسی نہ کسی کے ساتھ کی ضرورت ہوتی ہے۔

آپ اپنے ارد گرد جھانكیں، اگر کہیں کوئی اکیلا نظر آئے تو اسے اپنا ساتھ دیجئے، اسےمرجھانے سے بچائیں اگر آپ اکیلے ہوں، تو آپ بھی کسی کا ساتھ لیجئے، آپ خود کو بھی مرجھانے سے روكیں۔ تنہائی دنیا میں سب سے بڑی سزا ہے۔ گملے کےپودے کو تو ہاتھ سے کھینچ کر ایک دوسرے پودے کے پاس کیا جا سکتا ہے، لیکن آدمی کو قریب لانے کے لئے ضرورت ہوتی ہے رشتوں کو سمجھنے کی، محفوظ کرنے کی اور سمیٹنے کی۔

اگر دل کے کسی گوشے میں آپ کو لگے کہ زندگی کا رس سوکھ رہا ہے، زندگی مرجھا رہی ہے تو اس پر رشتوں کی محبت کا رس ڈالئے، خوش رہئے اور مسكرائیے۔

TANHAI KA AHSAS


اپنا تبصرہ بھیجیں