ہم پہ رحمت ہے عنایت ہے نبوت انکی
ہم تو قاصر ہیں بیاں کرنے سے شفقت انکی
دل میں اتری ہے کچھ اس طرح محبّت انکی
صدقے ماں باپ کروں ایسی ہے الفت انکی
رب نے لکھ دی ہے جو قرآں میں فضیلت انکی
اب کوئی ہم میں سے کیا لکّھے گا مدحت انکی
ہم ہیں عشّاقِ نبی شہر مدینہ سے ہمیں
آج بھی ملنے چلی آتی ہے نکہت انکی
اپنے محبوب کو پہلے تو بنایا اس نے
اور پھر جز کیا ایماں کا رسالت انکی
گو کہ بھیجا انھیں کل نبیوں میں سب سے آخر
ہاں مگر رکھ دی سبھی نبیوں پہ سبقت انکی
انکی آواز پہ آواز کو حاوی جو کریں
رب نے قرآن میں کر دی ہے مذمّت انکی
انگلیاں کٹ نہیں سکتی تھیں زلیخا تیری
ہوش ہوتا ہی کہاں دیکھ کے صورت انکی
بغضِ حیدر پہ بھی فردوس کا دعوا ہے جنھیں
مثلِ شدّاد ہی ہو سکتی ہے جنّت انکی
اصل تاریخ نصابوں میں پڑھاتے نہیں وہ
ڈر ہے کھل جائے نہ دنیا پہ حقیقت انکی
مجھ سے عاصی پہ عنایت سے عیاں ہے شارب
ڈھونڈ لیتی ہے گنہگار کو رحمت انکی