کوئی آدمی بھی ایسا نہیں مگر اس کا دل ﷲ کی دوانگلیوں کے درمیان ہے
جس کو چاہے سیدھا رکھے اور جس کوچاہے ٹیڑھا کردے
مولانا محمد عابد ندوی
اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي فِي قَلْبِي نُورًا وَفِي لِسَانِي نُورًا وَفِي سَمْعِي نُورًا وَفِي بَصَرِي نُورًا وَمِنْ فَوْقِي نُورًا وَمِنْ تَحْتِي نُورًا وَعَنْ يَمِينِي نُورًا وَعَنْ شِمَالِي نُورًا وَمِنْ بَيْنِ يَدَىَّ نُورًا وَمِنْ خَلْفِي نُورًا وَاجْعَلْ فِي نَفْسِي نُورًا وَأَعْظِمْ لِي نُورًا
اے ﷲ، ہمارے دل میں نور پیدا فرما دے اور ہماری زبان میں بھی، ہمارے کانوں میں بھی اور ہماری نگاہ میں بھی۔ ہمارے اوپر بھی نور ہو اور ہمارے نیچے بھی، ہمارے دائیں بھی نور اور ہمارے بائیں بھی نور، ہمارے سامنے بھی نور اور ہمارے پیچھے بھی۔ اور ہمارے نفس میں بھی نور پیدا کردے اور خوب زیادہ کر ہمارے نور کو، ہمیں بہت زیادہ نور عطا کر اور ہمارے لیے (ہر طرف) نور کر دے اور ہمیں نور (مجسم) بنا دے
ﷲ تعالیٰ جس کیلئے چاہتا ہے اس کے دل میں ایمان کی محبت اور زینت بٹھادیتا ہے۔ ایسے شخص کا دل ہی ہدایت کو قبول کرتا ہے اور وہ ایمان و یقین کی دولت سے مالا مال ہوتا ہے۔ ایمان و یقین اور ہدایت کا سرچشمہ اور مرکز دراصل دل ہی ہے ۔ دل کو ہدایت مل جائے تو باقی سارے اعضائے جسم تو دل کے تابع ہیں اور یہ ہدایت اﷲ تعالیٰ کے فضل اور اس کی توفیق ہی سے ملتی ہے۔ اﷲ تعالیٰ کا بہت بڑا فضل اور اس کی طرف سے بڑی رحمت یہی ہے کہ بندہ کو ہدایت نصیب ہوجائے ،اس سے بڑھ کر کوئی فضل اور انعام نہیں- یا ﷲ ہم سب کو اپنے نور میں سے تھوڑا سا نور عطا فرما
آمین