اسماء الحسنى- مالک الملک


مالک الملک

ملکوں کا مالک



مالک الملک
اللہ کے صفاتی ناموں میں سے ایک ہے
مالک الملک کے معنی ہیں: عظمت، کبریائی، غلبہ، تدبیروانتظام وغیرہ۔
(الملک) ’’بادشاہ‘‘ اور(المالک) بادشاہی اسی کی ہے۔

حقیقی بادشاہ،جو اپنے ہر حکم کو نافذ کرنے کی مکمل طاقت رکھتا ہے،جسکی بادشاہی کو کبھی زوال نہیں۔ اسے تخلیق میں، احکامات جاری کرنے میں اور جزاوسزا دینے میں مطلقاً تصرف حاصل ہے ۔ اوپر والا اور نیچے والا سارا جہان اس کی ملکیت ہے۔ سب اس کے بندے، مملوک اور محتاج ہیں۔ وہی اکیلا مالک ہے۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

فَتَعٰلَى اللّٰهُ الۡمَلِكُ الۡحَـقُّ‌ۚ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ‌ۚ رَبُّ الۡعَرۡشِ الۡـكَرِيۡمِ‏ ﴿المومنون۔۱۱۶﴾
پس اللہ تعالیٰ بلند و برتر ہے وہ سچا بادشاہ ہے۔ اس کے علاوہ کوئی سچا بادشاہ نہیں۔ اس کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں۔ وہ عرش کریم کا رب ہے۔

ایک اور جگہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

فِىۡ مَقۡعَدِ صِدۡقٍ عِنۡدَ مَلِيۡكٍ مُّقۡتَدِرٍ‏ ﴿القمر ۵۵﴾
وہ (روز قیامت) قدرت والے بادشاہ کے پاس سچی نشست گاہ میں ہوں گے۔

Malik-ul-Mulk
Mulkoon Ka Malik


اپنا تبصرہ بھیجیں