جس نے رب کے لیے جُھکنا سیکھ لیا
وہی علم والا ہے کیونکہ علم کی پہچان
عاجزی ہے اور جاہل کی پہچان تکبٌر ہے
(سبحان اللہ)
تکبر اور غرور بری خصلت ہے جو انسان کو ہلاکت کی راہ پر لے جاتی ہیں۔ تکبر ہی تھا جس نے ابلیس کو مردودبارگاہ بنادیا، اسی کے سبب ابلیس نے اپنے آپ کو آدم علیہ السلام پر ترجیح دی تھی اور سجدے سے انکار کیا تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے متکبر، مغرور اور انانیت کے نشہ میں چور ہونے والے شخص کے متعلق فرمایا ہے کہ وہ شخص جنت میں نہیں جائے گا ، جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان ہوگاوہ جنت میں جائے گا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم عاجزی و انکساری کے منبع و مرکز ہیں۔ آپؐ کے اندر اس قدر عاجزی تھی جس کا اندازہ مشکل ہے۔ آپؐ اللہ کے نزدیک معزز ہونے کے باوجود لوگوں میں مقبول ہونے کے باوجود عاجزی و انکساری کا اظہار فرماتے تھے۔ اللہ نے جب آپؐ کو اس بات کا اختیار دیا کہ آپؐ بادشاہت والے نبی بننا چاہتے ہیں یا تواضع والے نبی؟ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تواضع پسند فرمایا۔ آپ کے تواضع کو پسند کرنے کی وجہ سے اللہ نے یہ فیصلہ فرمادیا کہ آپ قیامت میں تمام بنی آدم کے سردار ہوں گے۔ حضرات صحابہ کرامؓ سے منقول روایتوں میں آپؐ کے تواضع کے متعلق یہ بات ملتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھریلو کام کاج خود سے انجام دیا کرتے، اپنے کپڑے خود دھوتے، اپنا اونٹ خود باندھتے، کپڑے میں پیوند لگاتے، بازار سے خود سودا خرید کر لاتے، اس کے علاوہ دیگر معاملات خود سے انجام دیتے۔
ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا: ’’جو اللہ کے لیے تواضع اختیار کرتا ہے اللہ اس کے مرتبے کو بلند کرتا ہے۔ وہ اپنے نفس میں چھوٹا ہوتا ہے لیکن لوگوں کی نظروں میں عظیم ہوتا ہے۔ اور جو متکبر ہوتا ہے اللہ اس کے مرتبے کو پست کردیتا ہے۔ وہ اپنی نظروں میں بڑاہوتا ہے، جب کہ لوگوں کی نگاہوں میں ذلیل ہوتا ہے، یہاں تک کہ وہ لوگوں کے ہاں کتے اور خنزیر سے بھی زیادہ ذلیل ہوتا ہے۔‘‘ (کنز العمال)
ابن ابی اوفیؓ فرماتے ہیں: ’’نبی اکرمؐ بیوہ اور مسکین کے ساتھ چلنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے تھے بلکہ ان کے ساتھ جاتے اور ان کی ضرورت پوری کرتے۔‘‘ سیدہ عائشہؓ فرماتی ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول میری جان آپ پر قربان ہو! آپ ٹیک لگا کر کھائیں، یہ کھانے کا آسان طریقہ ہے ،اس پر آپ نے جواب دیا: عائشہ! میں ٹیک لگا کر نہیں کھاؤں گا بلکہ اس طرح کھاؤں گا جس طرح ایک غلام کھاتا ہے، اور غلام کی طرح بیٹھوں گا۔‘‘ (بغوی شرح السنہ)
ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا: ’’جو آدمی اپنے آپ کو بڑا سمجھتا ہے اور اپنی چال میں تکبرکرتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پرغصے ہوگا۔‘‘ (کنز العمال)