ایسا بھی کیا ہوا کہ خدا یاد آگیا


مجھ کو شکست دل کا مزا یاد آ گیا
تم کیوں اداس ہو گئے کیا یاد آ گیا

کہنے کو زندگی تھی بہت مختصر مگر
کچھ یوں بسر ہوئی کہ خدا یاد آ گیا

واعظ سلام لے کہ چلا مے کدے کو میں
فردوس گم شدہ کا پتا یاد آ گیا

برسے بغیر ہی جو گھٹا گھر کے کھل گئی
اک بے وفا کا عہد وفا یاد آ گیا

مانگیں گے اب دعا کہ اسے بھول جائیں ہم
لیکن جو وہ بوقت دعا یاد آ گیا

حیرت ہوئی غالب تمہیں مسجد میں دیکھ کر
ایسا بھی کیا ہوا کہ خدا یاد آگیا

غالب

ایسا بھی کیا ہوا کہ خدا یاد آگیا

Hairat Hui Ghalib Tumhein Masjid Mein Daikh Kar
Aisa Bhi Kiya Hua Keh Tumhein Khuda Yaad Aagaya


ایسا بھی کیا ہوا کہ خدا یاد آگیا” ایک تبصرہ

  1. یہ اشعار غالب کے نہیں بلکہ خمار بارہ بنکوی کے ھیں، چند اشعار اصل سے ھٹ کر ھیں مثلاً مقطع یوں ھے:

    حیرت ہے تم کو دیکھ کے مسجد میں اے خمارؔ

    کیا بات ہو گئی جو خدا یاد آ گیا

Leave a Reply to مناف غِلزئی Cancel reply