محبت کا سبق بارش سے سیکھو


محبت کا سبق بارش سے سیکھو
جو پھولوں کے ساتھ ساتھ کانٹوں پہ بھی برستی ہے

کسی بھی صبح طلوع ہونے والا کوئی سورج ہماری زندگی کا آخری سورج ہو سکتا ہے، اس لئے ہر دن ایک سورج کی مانند بسر کریں، لوگوں میں روشنی بانٹیں، ممکن ہے کہ آپ کی دی ہوئی روشنی کسی کے لئے زندگی کی امید ہو، جو لوگ ساری زندگی روشنی بانٹنے میں مصروف رہتے ہیں ان کے لئے پھر زندگی کے سورج کا بجھ جانا بھی کوئی معنی نہیں رکھتا، ان کے لئے قبر کے اندھیروں میں بھی روشنی کے جھرنے پھوٹ پڑتے ہیں- محبت سے زیادہ روشن کوئی شے کائنات میں نہیں ہے، اس روشنی کے سلسلے کو کبھی غروب نہیں ہونے دیجیے گا، بانٹیے کہ بانٹنے سے محبت بڑھتی ہے

کبھی کسی کو مسکرا کر دیکھنے سے، کبھی کسی کا احساس کرنے سے، کبھی کسی کے غم کا مداوا کرنے سے، کسی کی خاموش مدد کرنے سے، کسی کی کام یابی پر اس کی حوصلہ افزائی کرکے، کسی کے فعل پر اسے ستائشی کلمات سے نواز کر، چھوٹے چھوٹے تحائف اور سوغاتوں کے تبادلوں سے ہم بہت ساری خوشیاں ہر طرف بکھیر سکتے ہیں۔ کئی دلوں کو موہ سکتے ہیں، کئی نفرتوں کو محبتوں کے پیراہن میں ڈھال سکتے ہیں۔

جب ہر طرف نفرتیں، کدورتیں، چپقلشیں اور عداوتیں پنپ رہی ہوں تو ایسے میں محبتوں کو فروغ دینا اور پروان چڑھانا بے شک مشکل ضرور ہے، مگر ناممکن نہیں ہے۔ بہ حیثیت خاتون خانہ ہم اپنے عزیز و اقارب، احباب و ہم سایوں میں اس خوشی کو بانٹنے کی پہل کریں تو وہ وقت دور نہیں کہ ہماری زندگیوں میں خوشیوں کا بول بالا نہ ہو۔

ایک مفکر کا کہنا ہے:’’ہمیں تو محبت کے لیے بھی یہ زندگی کم لگی، لوگ نہ جانے نفرتوں کے لیے کہاں سے وقت نکال لیتے ہیں۔‘‘
نفرتیں اور رنجشیں انسان کو نقصان اور غم کے سوا کچھ نہیں دیتیں اورانسان بعض اوقات بہت بری طرح متاثر ہوتا ہے انسان غصے اور حسد کی آگ میں جل جل کر پے در پے بیماریوں اور ڈپریشن کا شکار ہوجاتا ہے۔ ایک دوسرے سے بدلے اور انتقام لینے کا مادہ ان کے خون میں ایک زہریلی گیس پیدا کردیتا ہے جو ہر وقت ان کا فشار خون بلند کیے رکھتی ہے۔ لیکن اس کے برعکس خوشی اور طمانیت کا احساس قلب انسانی پر خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے۔ ہنستا مسکراتا اور خوش باش انسان لمبی زندگی پاتا ہے اور بیماریوں سے لڑنے کی عمدہ قوت مدافعت بھی رکھتا ہے۔

Muhabbt Ka Sabq Baarish Say Sikho
Jo Phoolon Kay Sath Sath Kanton
Per Bhi Brsti Hay


اپنا تبصرہ بھیجیں