اب لوگ ہیں پتھر کے


تاریخ ہزاروں سال میں بس اتنی سی بدلی ہے
تب دور تھا پتھر کا، اب لوگ ہیں پتھر کے

پتھر کے لوگ

آج کا معا شرتی حیوان اپنے دوقیمتی حروف“ر ” اور ”ت” جا نے کہاں کھو بیٹھا اور دیکھتے ہی دیکھتے ”معاشرتی حیوان سے”معاشی حیوان ” میں تبدیل ہوگیا۔وہ وقت اب نہیں رہا جب یہ اپنے جیسے اولاد آدم کے ساتھ محبت و رعنائی کا تعلق بغیر مطلب کے رکھ لیتا تھا- اب ہر تعلٌق اور واسطہ رکھتے ہوئے مادی فائدہ ہی سوچتاہے- اللہ تبارک و تعالیٰ انسان کو دنیا میں اس لئے لایا تاکہ وہ دل کے درد کو سمجھ سکے یہی انسان کا امتحان ہے لیکن آج کے دور میں آج کا انسان یہ سب کچھ بھول چکا ہے کہ اس دنیا میں انسان کو کیوں کر لا یا گیا ۔

بقولِ علامہ اقبال….
“ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا“

ہم سب کو ایک دوسرے کی مدد کرنے میں پہل کرنی چاہیے-

انسان کو اشرف المخلوقات بنایا گیا ہے۔اسےدل و دماغ دیئے۔اور اس نے اپنے دماغ سے بہت سی فائدہ مند ایجادات کیں۔

دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ اطاعت کے لئے کچھ کم نہ تھے کروبیاں

آدمیت سے انسانیت کے درمیان معمولی سا فرق بھی اب ہمیں کوئی فرق نہیں لگتا ضمیر، احساس اور مروت کا گلہ گھونٹ کر شاید ہم نے تنزلی کو ہی ترقی کامتبادل سمجھ لیاہے اسی لئے تیزی سے تنزلی کا یہ سفر جاری ہے- لوگوں میں حلال حرام کی تمیز نہیں رہی ہر سطح پر ظلم کیے جا رہے ہیں نفرتوں کو فروغ مل رہا ہے – محبت ،رواداری اورمذہبی ہم آہنگی تو کہیں کھو کر رہ گیُں ہیں- اب سوچنا محال، بات کرنا مشکل اور سمجھانا یقینا اس سے بھی مشکل ہے ۔دل محبت سے خالی ہو گئے ہیں مسلمان ہونے کے باوجودہم مروت، احساس ،اخوت،بھائی چارہ اور ایک دوسرے کی چاہت سے عاری ہوتے جارہے ہیں-

اب ہمارے معاشرے میں ظالم طاقتور، بااثر اورصاحب ِ اختیار لوگ ہیں- آئین اور قانون بھی ان کے سامنے بے بس رہتاہے اس لئے ہرروز ایک نیا سانحہ جنم لے رہاہے۔ہررات ظلم کی ان گنت کہانیاں بنتی ہیں۔

تب دور تھا پتھر کا، اب لوگ ہیں پتھر کے

Tareekh Hazaroon Saal Mein Bas Itni Si Badli Hai
Tab Dour Tha Pathar ka, Ab Loog Hein Pathar Kay


اپنا تبصرہ بھیجیں