داغ سجود اگر پیشانی پر ہوا تو کیا


سجدہ عشق ہو تو عبادت میں مزہ آتا ہے
خالی سجدوں میں تو دنیا ہی بسا کرتی ہے

لوگ کہتے ہیں کہ بس فرض ادا کرنا ہے
ایسا لگتا ہے کوئی قرض لیا ہو رب سے

داغ سجود اگرتیری پیشانی پر ہوا تو کیا
کوئی ایسا سجدہ بھی کر کہ زمیں پر نشان رہیں

تیرے سجدے کہیں تجھے کافر نہ کردے اے اقبال
تو جھکتا کہیں اور ہے اورسوچتا کہیں اور ہے

داغ سجود اگر پیشانی پر ہوا تو کیا

Daag E Sujood Agr Teri Pishani Per Hua To Kya
Koi Aisa Sajda Bhi Ker Keh Zameen Per Nishan Rahen


2 تبصرے “داغ سجود اگر پیشانی پر ہوا تو کیا

اپنا تبصرہ بھیجیں