کیا فائدہ ایسے دل کا جس میں صرف نفرت پلتی ہو


انسان کا دل نظافت اور پاکیزگی کا محتاج ہوتا ہے اس میں نفرتیں اور کدورتیں رکھ کے کیا ملے گا۔ز ندگی ہوا کے دوش پر رکھے کسی چراغ کی مانند ہی تو ہوتی ہے کہ نہ جانے کب کوئی منہ زور اور سر پھرا جھونکا آئے اور چراغ زیست کو ہمیشہ کے لئے گل کر جائے، ہمہ وقت بے یقینی اور بے ثباتی کے حصار میں گھرے اس چراغ حیات پر لوگ اس قدر ریجھ بیٹھے ہیں کہ جیسے کوئی طوفان بادوباراں اس شمع زندگی کو بے نور نہیں کر پائے گا۔ اگر اس ٹمٹماتے دئیے کی لو کے گرد غربت کے آزار کسی نوکیلے خار کی مانند حصار بنا لیں تو سانسیں دوبھر ہو جایا کرتی ہیں، پھر زندگی کا ایک ایک پل بے کل کیے رکھتا ہے۔انسان کو یہ سب معلوم ہے لیکن پھر بھی اپنا دل صاف نہیں رکھتا، دن بدن نفرتوں اور کدورتوں میں ڈوبتا جا رہا ہے- آج تک انسان ایسا کچرا دان نہیں بنا سکا جس میں اپنی نفرتیں اور عداوتیں پھینک سکے ۔

کیا فائدہ ایسے دل کا

نفرت ایک خطرناک اور زہریلا انسانی ذہن کا عارضہ ہے انسان فطری طور پر محبت پسند ہے، لیکن اس کے باوجود دنیا میں ہر سو انسان کی لگائی ہوئی نفرت کی آگ پوری انسانیت کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہے۔ ہر جانب قتل و غارت، جنگ و جدل، لڑائی جھگڑا اور دنگا فساد برپا ہے۔ ملکوں سے لے کر افراد تک سب نفرت کی آگ جلانے میں مشغول ہیں۔ نفرت کی یہ آگ دنیا میں پھیلتی ہی چلی جا رہی ہے، لیکن محبت کی آغوش میں جنم لینے والا انسان اس آگ کو بجھانے کی بجائے بھڑکانے میں مشغول ہے۔ اگر انسان اپنے فطری جذبہ محبت کو جذبہ نفرت پر حاوی کرنے کے لیے اپنے اندر سے ہر قسم کے منفی رویوں کو ختم کرنے اور مثبت رجحانات پر اپنی طبیعت کو مائل کرنے کی کوشش کرے تو کوئی وجہ نہیں کہ وہ اپنی محبت کی طاقت سے نفرت کی آگ پر قابو نہ پاسکے۔

اگر ہم چاہیں تو اپنے دل کو دوسروں کی نفرت کی آگ سے محفوظ رکھ کر دنیا کو محبت کا گہوارہ بنا سکتے ہیں۔ نفرت جذبہ محبت کی طرح ایک فطری جذبہ نہیں ہے، بلکہ یہ منفی رجحان دیگر ناپسندیدہ رویوں کے ردعمل کے طور پر پیدا ہوتا ہے۔ ایک مسلمان محبت کا پیکر ہوتا ہے۔اسلام انسان کو محبت پھیلانے کا حکم دیتا ہے۔محبت فاتح عالم ہے۔ محبت دلوں کو اسیر کرتی ہے۔ محبت زندہ قوموں کا شعار ہے۔ محبت دلوں کو حیات بخشتی ہے اور انسان کو شادمان اور خوشحال کرتی ہے۔ ورنہ کیا فائدہ ایسے دل کا جس میں صرف نفرت پلتی ہو

Kya Faida Aisay Dil Ka
Jis Mein Sirf Nafrt Palti Ho


کیا فائدہ ایسے دل کا جس میں صرف نفرت پلتی ہو” ایک تبصرہ

  1. بہت خوب آپکا یہ سلسلہ فکر ونظر کو جلا بخشنے کا کام کر رہاہے
    یعنی اک نظریہ ساز عمل ہے جو سوچ کی راہیں ہموار کرنے میں معین و مددگار ہے

Leave a Reply to محمد زبیر عبد الرحیم Cancel reply