اسماء الحسنى- الجبار


الجبار

سب سے زبردست

الجبار اللہ تعالیٰ کے صفاتی ناموں میں سے ایک نام ہے۔
الجبار کے معنی ہیں سب سے زبردست، بگڑے کاموں کو بنانے والا، طاقتور،جس کے سامنے کوئی بولنے کی جرأت نہیں کرسکتا۔

الجبار وہ ہے جو شکستہ دل والوں اور کمزوروں ، عاجزوں کے دلوں کو تقویت دے بلکہ جو بھی اللہ کی پناہ طلب کرے اور اس کی امان میں آنا چاہے۔ اللہ تعالیٰ اسے بھی سکون دل عطا کرتا ہے۔ الجبار کا مفہوم یہ بھی ہے کہ جو ہر برائی، عیب ، اور نقص سے مبرا ہو۔ نیز جو اپنے حصہ دار، ہمسر اور مشابہ سے بھی بڑا ہو۔ لہذا بندے کو ہمیشہ جابروں اور ظالموں کی اطاعت سے گریز کرنا ضروری ہے۔ الجبار سے مراد سب پر غلبہ پا لینے والا نیز جو اپنے زور اور قوت و عظمت کے ذریعے سب طاقتوروں پر غلبہ حاصل کر لے۔ خواہ کوئی کتنا ہی زبردست اور طاقتور کیوں نہ ہو وہ اللہ کی عظمت اور غلبہ سے مغلوب رہتا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

الۡجَـبَّارُ الۡمُتَكَبِّرُ‌ؕ (الحشر : ۳۲)
وہ (اللہ) زبردست ، غالب آنے والا اور کبریائی والا ہے۔

سب سے زبردست ہے جانتے ہیں ہم۔
کئی پر دیتا ہے زیادہ اور کئی پر کم۔

کم دے یا دے ہمیں وہ زیادہ۔
غم کے بعد تسلی پر کرتا ہے وہ ہی آمادہ۔

اونچے اونچے درخت اور بڑے بڑے پہاڑ۔
سمجھارہے ہیں کہ اللہ ہی ہے زبردست غفار۔

سورج اور چاند کو آپس میں ملادے۔
انسانوں کو یکدم اکٹھا سلادے۔

یہی پر انسان ہے بےبس اور لاچار۔
نہیں کرسکتا اپنی انگلی بھی تیار۔

اللہ کی زبردستی کی اگر کرنی ہے پہچان۔
غور سے زرا دیکھ دنیا کو انسان۔

آسمان دنیا ہو یا ہو کائنات۔
تھامنے والی ہے صرف اللہ کی ذات۔

فضا میں معلق ہے اک گول دائرہ۔
آجتک نہیں گری کسی گھر کی سائرہ۔

ہر لمحہ ہل رہی ہے لوگوں یہ زمین۔
شکرانہ نعمت دےکہ سجدے میں رہے جبین۔

یا اللہ اس زمین کو تھمنے کا حکم دے۔
مغفرت اور بخشش کے دریچے نہ ہم سے لے۔

اے اللہ اس کتاب کو پھیلادے سارے جگ میں۔
اپنے نام کے صدقے جڑا دے اسے نگ میں۔

زبردست ہے تو جانتے ہیں ہم۔
رحمت تیری غالب ہے مانتے ہیں ہم۔

اپنی اس رحمت کا ہے تجھے واسطہ۔
غم اور تکلیفوں کا بند کر راسطہ۔

امن اور ایمان کے ساتھ تازگی ایسی دے۔
دونوں جہاں کی مصیبتوں کو امن سے بدل دے۔

Al Jab’bar
Sab Say Zabardast


اپنا تبصرہ بھیجیں