سب سے بڑی سلطنت، اپنے نفس پر حکمرانی


اپنے نفس پر حکمرانی

بے شک سب سے” بڑی سلطنت اس انسان کے پاس ہے جس نے اپنے نفس پہ حکمرانی کی ہو،، جب دلوں کے تخت پر نفسِ حکمرانی ہو جائےاور خود احتسابی پر توجہ نہ دی جائے تو بربادی مقدر بن جاتی ہےحدسے زیادہ اپنی خواہشات پہ چلنے والا انسان ہی اپنے نفس کا غلام ہوتا ہے اسکی خواہشات ہی اسکے لیے وبال جان بن جاتی ہیں جب آدمی اندر بسے صحرا میں بھٹک رہا ہو تو شہروں کا ہجوم بھی اس کی تنہائی دور نہیں کر سکتا۔ زندگی بہت ہلکی پھلکی سی ہے مگر ہم نے اس مختصر سی زندگی کو خواہشات کے حوالے کر کے زندگی کو لاحاصل اور ادھوری خواہشات کا عادی بنا دیا ہے۔ حد سے زیادہ خواہشات تو انسان کو ویسے بھی اندھے کنویں کی طرف دھکیلتی چلی جاتی ہیں اور پھر واپسی کا راستہ ہی ناممکن بنا دیتی ہیں۔

ہمارے معاشرے میں بے سکونی، اضطراب، بے برکتی اور برائی کی اصل وجہ ہی ہمارا اپنا اپنا نفس ہے۔ انفرادی اور اجتماعی طور پر خود احتسابی کے عمل کو ترک کردیا گیا ہے۔ دوسروں کے نقائص بیان کرنا ہمارا قومی مزاج بن چکا ہے جبکہ اپنی ذات کو ہر برائی سے مبرا کردیا گیا ہے جس کے باعث برداشت تحمل، باہمی احترام اور یگانگت کے رویے معاشرے سے رخت سفر باندھ رہے ہیں۔ مادیت زدہ ماحول نے تعیشات کے حصول کی دوڑ کو جنم دیا ہے جس میں ہر کوئی ہانپ رہا ہے نتیجتاً حقوق غصب ہورہے ہیں، دولت کی غیر منصفانہ تقسیم کا عمل ہے کہ بڑھتا ہی جارہا ہے منفی رویوں پر ندامت بھی ختم ہوتی جارہی ہے۔

‘خود کو اس بات کا عادی بنا لو کہ تمہاری خواہشات تم پر حکمرانی نہ کر پائیں. خواہشات کا قبضہ تمہارے ہاتھ میں ہو اور تمہیں ان پر قابو حاصل ہو. اگر سونے کو جی چاہے تو خود کو مزید مشقت پر ابھارو. اپنے آپ سے کہو: “نہیں مجھے ایک گھنٹہ مزید کام کرنا ہے.” اپنی خواہشات کو شکست دو. کھڑے ہو جاؤ، چند قدم چلو. اگر ضرورت ہو تو خود کو پانی سے جگاؤ. کچھ بھی ہو، مقصد خود کو بدلنا ہے. تمہیں خود پر جبر کرنا ہو گا. اپنی خواہشات سے جنگ کو اپنا مقصد بنا لو. کبھی خود کو ان کے حوالے نہ کرو، نہ ہی ہتھیار ڈالو. اپنے رب کو اپنا مطمع نظر بنا لو، خود کو صرف اسی کے سپرد کر دو.
اگر تم خود کو مضبوط نہ بناؤ گے تو تمہاری خواہشات تم پر چھا جائیں گی، یوں کسی کمزور لمحے میں تم ان کے آگے ہتھیار ڈال دو گے اور پھر کسی بلند مقصد میں کامیاب نہ ہو سکو گے.

خود کو مجبور کرنے کی طاقت حاصل کر لینے کے بعد ہی کچھ سیکھنا اور علم حاصل کرنا ممکن ہے.’

Sab Say Bri Saltnt Us Insan Kay Pas Hay
Jis Nay Apnay Nafs Per Hukmrani Ki Ho


اپنا تبصرہ بھیجیں