لوگ اکڑ کر ایسے جیتے ہیں


لوگ اکڑ کر ایسے جیتے ہیں
جیسے آب حیات پیتے ہیں

لوگ اکڑ کر ایسے جیتے ہیں جیسے

اکڑ کر چلنا مطلب غروراور تکبر سے چلنا بلکہ اس سے مراد دوسروں کو حقیر جاننا انسان کو اللہ تعالیٰ اگر نعمتیں عطا کریں ، اچھی شکل و صورت اسے دیں ، اعلیٰ صلاحیتوں سے اسے نوازیں تو وہ مغرور ہو جاتا ہے۔ اسی طرح اگر وہ کسی مشکل میں صحیح رویہ اختیار کرلے اور اسے محسوس ہو کہ وہ آزمایش میں کامیاب ہوا ہے۔ تو یہ چیز بھی باعث تکبر وغرور ہو سکتی ہے۔ آدمی کو چاہیے کہ وہ ایسے موقعوں پر ہوشیاری سے اپنی حفاظت کرے۔

اللہ کی زمین پر کوئ شخص اکڑ کر نہ چلے اس لئے یہ مغروروں اور متکبروں کی چال ہے اسی لئے فرمایا کہ تم کتنا ہی زمین پر پاؤں مارتے ہوۓ چلو لیکن اس کو پھاڑ نہیں سکتے اور کتنا ہی اتراکر اور سر اٹھا کر چلو لیکن پہاڑوں کی بلندی کو نہیں پہنچ سکتے

اسطرح کی چال ظاہر ہے کہ آدمی کے باطن کی ترجمان ہوتی ہے دولت اقتدار حسن علم طاقت آدمی کے اندر غرور پیدا کرتی ہیں ان میں سے ہر ایک کا گھمنڈ اس کی چال کے ایک مخصوص انداز میں نمایاں ہوتاہے یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اس کا دل بندگی کے شعور سے خالی ہے اس کے دل میں اللہ کی عظمت کا کوئ تصور نہیں۔

جس بندے کے دل میں بندگی کا شعور اور اللہ کی عظمت کا تصور ھو وہ اکڑنے اور اترانے کی بجاۓ عاجزی سے چلتے ہیں۔ انسان کا غرور و تکبر صرف اسکی چال میں ہی ظاہر نہیں ہوتا بلکہ اس کی گفتگو وضع قطع لباس نشت و برخاست میں بھی نمایاں ھوتا ہے۔
قرآن پاک میں لقمان علیہ سلام کی نصیحت میں بھی اسکی وضاحت ہے

اور لوگوں سے بے رخی اختیار نہ کرنا اور زمیں میں اکڑ کر نہ چلنا اس لئے کہ اللہ کسی اکڑنے والے اور فخر جتانے والے کو پسند نہیں کرتا اور اپنی چال میں میانہ روی اختیار کرو اور اپنی آواز کو پست رکھو بے شک سب سے بری آواز گدھے کی آواز ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی تمام چیزوں سے منع فرمایا جن سے امارت کی نمائش ہوتی ہو یا وہ بڑائ مارنے شیخی بگھارنے دوسروں پر رعب جمانے سے تعلق رکھتی ہوں۔ ریشم پہننے قیمتی کھالوں کے غلاف بنانے اور سونے چاندی کے برتنوں میں کھانے پینے سے اسی لئے منع کیا گیا ہے۔ بخاری
چھوٹی داڑھی اور بڑی مونچھیں رکھنے والوں کو بھی متکبرانہ وضع سے منع فرمایا کہ وہ داڑھی بڑھالیں اور مونچھیں پست رکھیں۔ بخاری
پھر حق کو حق سمجھتے ہوۓ اسکا انکار کردینا رنگ و نسل اور حسب نسب کے اعتبار سے اپنے آپ کو برتر سمجھنا دوسروں کو کمتر سمجھنا اور ان کا مذاق اڑانا برے القاب دینا یہ سب باتیں غرور و تکبر میں داخل ہیں ان سب چیزوں سے پرہیز ضروری ہے۔

Log Akr Ker Aisay Jeetay Hen
Jesay Aab-E-Hyaat Pitay Hen


اپنا تبصرہ بھیجیں