یوں تو رحمت ہے تیری، تیرے غضب پر حاوی
پھر بھی محشر میں خدایا میرا پردہ رکھنا
اے میرے خدا!
میں تیری حمد و ثناء بجا لاتا ہوں اور تیرا شکر ادا کرتا ہوں کہ تونے میرے بے شمار عیوب پر پردہ ڈالا اور مجھے ذلیل و خوار نہیں کیا اور کتنے ہی میرے گناہوں کو چھپایا اور اسے ظاہر نہیں کیا، خدایا کتنی ہی برائیوں کا میں مرتکب ہوا مگر تونے عزت و آبرو کے پردے کو چاک نہ کیا اور نہ ہی میرے عیوب کی جستجو میں رہنے والے ہمسایوں اور ان نعمتوں پر جو تونے مجھے عطا کی ہیں حسد کرنے والوں پر ان برائیوں کو ظاہر کیا ہے۔
عیوب کی پردہ پوشی خداوندعالم کے صفات میں سے ایک بہترین صفت ہے اسی لئے پروردگارعالم کو ” ستارالعیوب ” کہا جاتا ہے اور جو شخص لوگوں کے عیوب کو چھپاتا ہے وہ خداوندعالم کا آئینہ بن جاتا ہے ۔ روایت میں آیا ہے کہ قیامت کے دن پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم خداوندعالم سے سفارش کریں گے کہ خدایا، میری امت کے افراد کا حساب و کتاب فرشتوں ، پیغمبروں اور دوسری امتوں کے سامنے نہ کرنا۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم خداسے یہ چاہتے ہيں کہ میری امت کے افراد کا اس طرح حساب و کتاب کرنا کہ تیرے اور تیرے پیغمبر کے علاوہ کوئی بھی ان کی گناہوں اور عیوب سے آگاہ نہ ہوسکے۔ جب پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم خداوند عالم سے درخواست کریں گے تو خداوندعالم جواب میں فرمائے گا : اے میرے حبیب، میں اپنے بندوں پر تم سے زيادہ مہربان ہوں کیونکہ جس طرح تمہاری یہ خواہش و آرزو ہے کہ تمہاری امت کے افراد کے عیوب و گناہ تمہارے علاوہ کسی کو معلوم نہ ہوں اسی طرح مجھے بھی پسند نہیں ہے کہ تم بھی اپنی امت کے افراد کی لغزشوں اور گناہوں سے آگاہ ہواس لئے میں خود ہی تنہائی میں ان کا حساب و کتاب کروں گا اور اعمال کے مطابق انہیں جزا یا سزا دوں گا اور میرے علاوہ کوئي بھی ان سے آگاہ نہیں ہوگا۔
معاشرے پر انسان کا سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو سنوار لے