اللَّہ لاَ إِلَہ إِلاَّ ھوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ لاَ تَأْخُذُهُ سِنَۃ وَلاَ نَوْمٌ لَہ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ مَنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلاَّ بِإِذْنِہ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيھمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلاَ يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِنْ عِلْمِہ إِلاَّ بِمَا شَاءَ وَسِعَ كُرْسِيُّہ السَّمَاو ;َاتِ وَالأَرْضَ وَلاَ يَئُودُہ حِفْظُھمَا وَھوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ
ترجمہ: اللہ کے سوا کوئی الہ نہیں ہے وہ ہمیشہ سے زندہ ہے اور کائنات کی ہر چیز کو قائم رکھنے والا ہے نہ اس پر اُونگھ غالب ہوتی ہے اور نہ نیند ، آسمان اور زمین میں جو کچھ ہے اسی کا ہے ، کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے حضور کسی کی سفارش کر سکے ؟ جو کچھ لوگوں کے سامنے ہے وہ اسے بھی جانتا ہے اور جو ان سے اوجھل ہے اسے بھی ، یہ لوگ اللہ کے علم میں سے کسی چیز کا بھی ادراک نہیں کر سکتے مگر اتنا ہی جتنا وہ خود چاہے۔ اس کی کرسی زمین و آسمان پر محیط ہے اور ان دونوں کی حفاظت اسے تھکاتی نہیں ہے ، وہ بلند وبرتر اور عظمت والا ہے
حدیث شریف
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے نبی کریم ﷺ نے صدقہ فطر کی حفاظت کرنے پر مقرر فرمایا، کوئی شخص آیا اور چوری کرنے لگا میں نے اسے پکڑا اور کہا میں تجھے رسول اللہ ﷺ کے پاس لے کر جائوں گا ، وہ کہنے لگا کہ میں محتاج ہوں اور سخت تکلیف میں ہوں چنانچہ میں نے اسے چھوڑ دیا
صبح ہوئی تو نبی اکرم ﷺ نے مجھ سے پوچھا ابو ہریرہ آج رات تمہارے قیدی نے کیا کہا تھا ، میں نے کہا اس نے تکلیف اور عیالداری کا شکوہ کیا تو میں نے اسے چھوڑ دیا ، آپ ﷺ نے فرمایا: خیال رکھنا وہ جھوٹا ہے وہ پھر تمہارے پاس آئے گا ، چنانچہ اگلی رات وہ پھر آیا اور چوری کرنے لگا میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا : آج تو میں تجھے رسول اللہ ﷺ کے پاس لیکر جائوں گا اس نے پھر محتاجی اور عیالداری کا شکوہ کیااور میں نے اسے چھوڑ دیا ،
صبح ہوئی تونبی ﷺ نے مجھ سے پوچھا تمہارے قیدی نے کیا کہا تھا ؟ میں نے کہا اس نے شکوہ کیا تو میں نے اسے چھوڑ دیا ، آپ ﷺ نے فرمایا: خیال رکھنا وہ پھر آئے گا ، تیسری رات وہ پھر آ گیا اور چوری کرنے لگا، میں نے کہا اس بار میں تجھے ضرور رسول اللہ ﷺ کے پاس لیکر جائوں گا اس نے کہا: مجھے چھوڑ دو میں تمیں چند کلمات سکھاتا ہوں جو تمہیں فائدہ دیں گے ، میں نے کہا وہ کیا ہے ؟ کہنے لگا : جب تم سونے لگو تو آیۃ الکرسی پڑھ لیا کرو اللہ کی طرف سے ایک فرشتہ نگہبان ہو گا اور صبح تک شیطان تمہارے قریب نہیں آئے گا تو میں نے اسے چھوڑ دیا ،
جب صبح ہوئی تو نبی کریم ﷺ نے مجھ سے پوچھا : رات کو تیرے قیدی نے کیا کہا تھا ؟ میں نے ساری بات بتا دی تو آپ ﷺنے فرمایا: اس نے یہ بات سچ کہی حالانکہ وہ کذاب ہے پھر آپ ﷺ نے مجھ سے کہا ابو ہریرہ جانتے ہو تین راتوں سے تمہارے پاس کون آرہا تھا ؟ میں نے کہا نہیں ، آپ ﷺنے فرمایا: وہ شیطان تھا۔ (صحیح بخاری)