میٹھی میٹھی پیاری سی کہانیاں ہیں
بیٹیاں تو سچے رب کی مہربانیاں ہیں
آسمانوں کی بھی اور زمین کی بھی ساری بادشاہی اﷲ تعالی کی ہی ہے ۔ جسے چاہتا ہے بیٹیاں اور جسے چاہتا ہے بیٹے عطا کرتا ہے ۔کسی کوبیٹے اور بیٹیاں دونوں عنایت فرماتا ہے۔ اور جس کو چاہتا ہے بے اولاد رکھتا ہے۔ وہ تو جاننے والا (اور) قدرت والا ہے( سورہ الشورہ آیت نمبر 49، 50)
’’اور جب ان میں سے کسی کو بشارت دی جائے کہ تمہارے ہاں بیٹی ہو ئی تو غم اور پریشانی کے مارے اس کا چہرہ سیاہ ہو جاتا ہے اور وہ زہر کے گھونٹ پی کر رہ جاتا ہے ‘‘۔سورۃ النحل مفہوم آیت 58
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹیوں کی تعلیم وتربیت کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا:«مَنْ يَلِي مِنْ هَذِهِ البَنَاتِ شَيْئًا، فَأَحْسَنَ إِلَيْهِنَّ، كُنَّ لَهُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ»جس شخص کو ان بیٹیوں کی وجہ سے کسی طرح آزمائش میں ڈالا جاتا ہے ، پھر وہ ان سے اچھائی کرتا ہے ، تو یہ اس کیلئے جہنم سے پردہ بن جائیں گی۔ ”بخاری5995
بیٹیاں محبت اور خلوص کا پیکر ہوتی ہیں- والدین کا احساس بیٹوں سے زیادہ کرتی ہیں- پیدا ہوتی ہیں تو خاندان والوں کے منہ لٹکے ہوتے ہیں، لیکن جب چلنا پھرنا سیکھ جاتی ہیں تو اپنی معصوم اداؤں سے والدین کا دل جیتنا بھی سیکھ جاتی ہیں۔ گھرکےکاموں میں امی کا ہاتھ بٹانا یا تھکے ماندے ابو آفس سے لوٹیں تو ان سے چائے پانی کا پوچھنا، گھر کا سکون یہ بیٹیاں ہی قائم رکھتی ہیں۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے دو لڑکیوں کی پرورش اور دیکھ بھال کی وہ اور میں جنت میں اس طرح اکٹھے داخل ہوں گے جیسے یہ دو انگلیاں۔ یہ ارشاد فرما کر آپ ﷺ نے اپنی دونوں انگلیوں سے اشارہ فرمایا۔ (ترمذی) ٭ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے ان بیٹیوں کے کسی معاملہ کی ذمہ داری لی اور ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا تو یہ بیٹیاں اس کیلئے دوزخ کی آگ سے بچاؤ کا سامان بن جائیں گی۔ (بخاری)٭ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص کی تین بیٹیاں یا تین بہنیں ہوں یا دو بیٹیاں یا دو بہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ اچھا معاملہ رکھے اور ان کے حقوق کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے تو اس کیلئے جنت ہے۔ (ترمذی)٭ حضرت ایوب رحمۃ اللہ علیہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: کسی باپ نے اپنی اولاد کو اچھی تعلیم و تربیت سے بہتر کوئی تحفہ نہیں دیا۔ (ترمذی)٭ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص کے ہاں لڑکی پیدا ہو پھر وہ نہ تو اسے زندہ دفن کرے (جیسا کہ جاہلیت کے زمانہ میں ہوتا تھا) اور نہ اس سے ذلت آمیز سلوک کرے اور نہ (برتاؤ میں) لڑکوں کو اس پر ترجیح دے یعنی اس کے ساتھ ویسا ہی برتاؤ کرے جیسا کہ لڑکوں کے ساتھ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ لڑکی کے ساتھ اس حسن سلوک کے بدلے اس کو جنت میں داخل فرمائیں گے۔ (مستدرک حاکم)