خالق اور مخلوق سے مانگنا


خالق سے مانگنا عزت ہے
اگر دے تو رحمت
اگر نہ دے تو حکمت

مخلوق سے مانگنا ذلت ہے
اگر دے تو احسان
اور نہ دے تو شرمندگی

خالق اور مخلوق سے مانگنا

اپنے رب سے ہی مانگیں دے تو رحمت اور اگر نہ دے تو حکمت

اللہ تعالیٰ سے تعلق یا روحانیت تب پیدا ہوتی ہے جب آپ دعا کرتے ہیں۔ آپ مکمل یقین کے ساتھ بغیر دیکھے اللہ کی ذات سے مانگتے ہیں۔ آپ کے ہاتھ کا اٹھنا آنکھوں کا جھکنا اور آنسو اس بات کی علامت ہوتے ہیں کہ آپ کا دینے والے سے کوئی تعلق ہے۔ اللہ تعالیٰ کے در سے مانگنا در در کی ٹھوکروں سے بچالیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے مانگنا بذات خود اللہ تعالیٰ کی طاقت کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے اور جب آپ کو پتا ہوتا ہے کہ جس سے میں مانگ رہا ہوں وہ اس کائنات کا سب سے طاقت ور بادشاہ ہے تو آپ کا ایمان اور بڑھ جاتا ہے۔دعا پر اعتماد ہی اللہ پر اعتماد کی نشانی ہے۔اللہ تعالیٰ کواپنے بندے کا مانگنا بہت پسند ہے۔

ھمیں یہ کہہ کر مانگنا چاھیے ’’اے میرے اللہ تیرے علاوہ میرا ہے کون جس سے میں مانگوں‘‘ ۔ایساسوچنےسے ھمارے اندراللہ تعالیٰ سے رو حانیت کا ایک الگ رشتہ قائم ھو جاتا ھے۔ ھمیں اپنی سوچ کوبدلنا ھوگا کہ ھم روح والی مخلوق ہیں، دعا مانگنے والی ، رب سے تعلق بنانے والی اور رب پر مان کرنے والی مخلوق اس لیے اللہ سے سب ا پنی کامیابی ، جذبہ ، خیر، رحمت ، صحت اور برکت مانگیں۔

اپنے رحیم اللہ سے ایک لمحے کے لیے بھی بدگمان نہ ہوں ۔ ہر لمحہ گمان بے مثال رکھی۔

اللہ سے کہیں اللہ!-
ہمیں بری تقدیر سے بچا لیں ۔

کثرت سے دعا مانگیں
وَقِناَ شَرَّ مَا قَضَیتَ
اللہ ہمیں عافیت دے دیں

وہ رب فرماتا ہے
أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي
“میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق ہوتا ہوں جو وہ میرے ساتھ رکھتا ہے.”

اعمال صالح کے ساتھ اللہ سےحُسنِ ظَن رکھنے سے بہتر کوئی چیز نہیں

Khaliq Say Mangna Izzat Hay
Agr Dy To Rehmt Aur Agr Na Day To Hikmt
Makhlooq Say Mangna Zillat Hay
Agr Day To Ehsan Aur Na Day To Shrmindgi


اپنا تبصرہ بھیجیں