چلتی پھرتی ہوئی آنکھوں سے اذاں دیکھی ہے
میں نے جنت تو نہیں دیکھی ہے ماں دیکھی ہے
ماں کی ممتا کا کوئی مول نہیں ، وہ ہمیشہ اپنے فرزندوں کی کامیابی پر رشک کرتی ہیں، ماں ایک ایسا جامع لفظ ہے جس کانام لیتے ہی یوں محسوس ہوتا ہے جیسے ایک مضبوط دیوار ہمارے چاروں طرف چن دی گئی ہو اور ہمیں کوئی خطرہ نہیں ۔ ماں کا نام لیں تو ایسا لگتا ہے کہ چاروں طرف خوشبوئوں نے بسیرا کر لیا ہے، جس نے ماں کے وجود کو دنیا میں اہمیت میں نہ دی وہ کبھی دنیا میں عزت نہیں پا سکتا، ماں کی محرومی سے زندگی پر کیا اثر پڑتا ہے اس کااندازہ اس اولاد سے پوچھیں جو ماں کی محبت سے محروم ہے، بزرگوں نے کہا ہے جس کی ماں نہیں وہ بد نصیب ہے اور جس نے ماں کے ہوتے ہوئے اس کے وجود کا احساس نہ کیا تو وہ دوزخی ہے۔
ایک ماں کا اس کے بچوں سے کیا تعلق ہوتا ہے؟ وہ اس کی پرورش کے لئے کتنا خون جلاتی ہے؟اس کے تحفظ کے لئے کیا کیا جتن کرتی ہے؟ اس کی بڑی سے بڑی غلطیوں کو کس طرح معاف کرتی ہے؟اس کی خوشی کے لئے اپنے کتنے ارمانوں کو قربان کرتی ہے؟ اس کے دکھ درد کو کسی طرح اپنا بنا لیتی ہے ؟ اس کی جلی کٹی، طعنے ، بد تمیزی کس طرح ہنس کر ٹال دیتی ہے؟ کس طرح اس کی ناشکری کو نظر انداز کر دیتی ہے؟ یہ ایک ماں کے دل سے بہتر کوئی اور نہیں جان سکتا۔
وہ میری بد سلوکی میں بھی مجھے دعا دیتی ہے
آغوش میں لے کر سب غم بھلا دیتی ہے