ماں کی دعا


لکھ گرد اپنے حفاظت کی لکیریں کھینچو
ایک بھی نہیں ان میں ماں کی دعاؤں جیسی



لمبی اڑان کے بعد چڑیا اپنے گھونسلے میں پہنچی تو اس کے بچوں نے پوچھا “ماں آسمان کتنا بڑا ہے؟”
چڑیا نے اپنے بچوں کو پروں میں سمیٹ لیا اور بولی “سو جاؤ بچوں وہ میرے پروں سے چھوٹا ہے۔

انسان اپنے ارد گرد جتنے بھی حصار کے دائرے بنا لے پر یہ دائرے ماں کی محبت بھری دعاؤں سے زیادہ اسکی حفاظت نہیں کر سکتے- ایک ولی تھے، ان کی والدہ فوت ہو گئی تو اللہ رب العزت نے ان کے دل میں الہام فرمایا

’’اے میرے پیارے جس کی دعائیں تیری حفاظت کرتی تھیں وہ ہستی اب دنیا سے چلی گئی، اب ذرا سنبھل کے قدم اٹھانا‘‘

ماں اگرچے بڑھاپے کی وجہ سے ہڈیوں کا ڈھانچہ کیوں نہ ہو،بیمار کیوں نہ ہو ہاتھ پاؤں بھی نہیں ہلا سکتی مگر بستر پر پڑے پڑے وہ اپنی دعاوں سے اپنی محبت کے سمندر کی لہروں میں آئے ہوئے شورکو سکون میں بدلنے کی اہلیت رکھتی ہے اور اپنی دعاوں کے ذریعے تپتی دھوپ کی مانند زمانے کی تکلیفوں سے بچائے رکھنے کے لئے اپنی ممتااور دعاوں کے آنچل کا سایہ ہمیشہ اپنی اولاد پر کیے رکھتی ہے۔ اس کی زبان سے نکلی دعا بچے کی حفاظت کردیا کرتی ہے

ماں ساتھ ہے تو سایہ ٔ قربت بھی ساتھ ہے
ماں کے بغیر دن بھی لگے جیسے رات ہے

میں دور جائوں اُس کا میرے سر پہ ہاتھ ہے
میرے لیے تو ماں ہی میری کائنات ہے

ربِّ جہان نے ماں کو یہ عظمت کمال دی
اُس کی دعا پہ آئی مصیب بھی ٹال دی

قرآن میں ماں کے پیار کی اُس نے مثال دی
جنت اُٹھا کے مائوں کے قدموں میں ڈال دی



Lakh Gird Apnay Hifazat Ki Lakeerain Khaincho
Aik Bhi Un Mein Nahin Maa Ki Duaoon Jaisi


اپنا تبصرہ بھیجیں