رمضان کریم میں نیکیاں سمیٹیں


رمضان کریم میں دنیاوی کاموں کو کم سے کم اہمیت دیں اور ذیادہ سے ذیادہ نیکیاں سمیٹیں

رمضان کریم

رمضان ’’رمض ‘‘کا مصدر ہے ، رمض کا معنی جلانا ہے۔ رمضان کو رمضان اس لیے کہتے ہیں، کہ جس طرح آگ لکڑیوں کو جلاکر مٹادیتی ہے، اسی طرح رمضان کی عبادات تلاوتِ قرآن پاک ،تراویح ، اعتکاف ،صدقہ ، نماز ، روزوں کی برکت سے اﷲ پاک انسانوں کے گناہ معاف فرمادیتے ہیں ۔ اﷲ تعالی اپنے بندوں پر خصوصی انعامات تقسیم فرماتے ہیں ،نوافل کا ثواب فرائض کے برابر عطاکیاجاتاہے ،اورفرض کا درجہ70گنا کیاجاتاہے۔ رمضان کا پہلا عشرہ رحمت ،دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسرا عشرہ جہنم سے آزادی کاہے۔ پس سمجھ لیجئے کہ رمضان المبارک کا مُتبرک مہینہ ایک بھٹی ہے کہ جیسے بھٹی لوہے کے زنگ کو صاف اور صاف لوہے کو مشین کا پُرزہ بَنا کر قیمتی کر دیتی ہے سُونے کو زیور کی شِکل دے دیتی ہے ایسے ہی ماہِ رمضان المبارک گنہگاروں کو پاک کرتا ہے اور نیک لوگوں کے درجات بڑھا دیتا ہے-

حضرت ابو ہریرہ رضی الله تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند ہو جاتے ہیں اور شیاطین جکڑے جاتے ہیں- ایک اور روایت میں ہے کہ رحمت کے دروازے کھل جاتے ہیں-
رمضان المبارک کے آتے ہی ایک الگ فضا قائم ہو جاتی ہے- پنجگانہ نمازیں ادا کی جاتی ہیں- نمازِ تراویح اور نوافل کا اہتمام کیا جاتا ہے آخری عشرہ میں لوگ اعتکا ف کی عبادات کا اہتمام کرتے ہیں-انفرادی/اجتماعی دعا کا اہتمام کیا جاتا ہے- سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے فرمایا کہ اگر تمہارا روزہ تمہیں جھوٹ اور دوسری برائیوں سے باز نہیں رکھتا تو اللہ کو تمہارے بھوکے اور پیاسے رہنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ماہِ رمضان در اصل ایک روحانی تربیت کا مہینہ ہے-

رمضان المبارک کے چار نام ہیں-
(١)ماہِ رمضان(٢) ماہِ صبر (٣) ماہِ مؤاسات (٤) ماہِ وُسعت رزق
روزہ انسانی ہمدردی اور اسلامی اخوت کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔ اسی لئے رسول اﷲﷺ نے ماہ رمضان کو ”شہر مواسات“ یعنی” ہمدردی کا مہینہ“ قرار دیا ہے۔ صبح سے شام تک بھوکا پیاسا رہ کر انسان کے دل میں معاشرے کے تنگ دست اور مفلس لوگوں کے دکھوں کا احساس پیدا ہوتا ہے اور اس طرح اُن کی امداد کا جذبہ بیدار ہوتاہے۔

روزہ!اسلام کا چوتھابنیادی رکن اور اہم ترین عبادت ہے۔ روزہ ہر عاقل و بالغ مسلما ن مرو وعورت پر فرض ہے۔روزوں کی فرضیت قرآن کریم،احادیث مبارکہ اور اجماعِ امت تینوں سے ثابت ہے۔روزے کی فرضیت، وجوب اور اہمیت کے حوالے سے قرآنِ مجیدمیں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
یٰاَ یُّھَا الَّذِینَ اٰمَنُوا کُتِبَ عَلَیکُمُ الصِّیَامَ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِینَ مِن قَبلِکُم لَعَلَّکُم تَتَّقُونَo
ترجمہ: ”اے ایمان والو! تم پر (پورے ماہِ رمضان المبارک کے) روزے رکھنا فرض کئے گئے ہیں، جیسے تم سے پہلے (امت کے) لوگوں پر فرض کئے گئے تھے (یہ روزے تم پر اس لئے فرض کئے گئے ہیں )تا کہ تم پرہیز گار بن جاﺅ۔“(سورةالبقرہ:آیت نمبر 183)

فَمَن شَھِدَ مِنکُمُ الشَّھرَ فَلیَصُمہُ۔
ترجمہ: ”تم میں سے جو شخص اس ماہِ (رمضان) کو پائے تو اس پر لازم ہے کہ اس کے روزے رکھے“۔ (سورة البقرہ: آیت185)

ایک حدیث مبارک میں رسول اکرمﷺ نے فرمایا کہ:
مَن صَامَ رَمَضَانَ اِیمَاناً وَّ احتِسَابًاغُفِرَ لَہ مَا تَقَدَّ مَ مِن ذَنبِہ۔(متفق علیہ،کتاب الصوم)
ترجمہ: ”جس شخص نے ایمان اجروثواب کی نیت سے ماہ رمضان المبارک کے روزے رکھے ، اس کے پچھلے سارے گناہ بخش دئے جائیں گے“۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا کہ:
عن ابی ھریرة قال رسول اللہ ﷺ من افطر یومامن رمضان من غےررخصة ولا مرض لم یقض عنہ صوم الدھر کلہ وان صامہ
ترجمہ: جو شخص رمضان میں ایک دن بغیر رخصت اور مرض کے روزہ ترک کر دے تو اگر تمام عمر بھی روزے رکھے تو اس ایک روزہ کی قضا نہیں بن سکتی“۔(جامع ترمذی)

حضرت سہل بن سعدرضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:
عن سہل بن سعد قال قال رسول اللہ ﷺفی الجنة ثمانیة ابواب منھا باب یسمی الریان لایدخلہ الاالصائمین۔(متفق علیہ)
ترجمہ: رسول اللہﷺنے ارشادفرمایاکہ:” جنت کے آٹھ دروازے ہیں جن میں سے ایک دروازے کو”ریّان“کہتے ہیں،ا س دروازے سے (جنت میں)صرف روزہ رکھنے والے ہی داخل ہوں گے۔

اللہ ہمیں رمضان میںنیک عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے کیونکہ اسکی توفیق کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں۔

Deen ON Duniya OFF
Ramzan Kareem Mein Nekian Smaiten


اپنا تبصرہ بھیجیں