زندگی سسکی سے شروع ہو کر
ہچکی پر ختم ہونے والا مختصر ترین سفر ہے
دُنیا میں زندگی نے کسی سے وفا نہیں کی، ساری دُنیا کے لوگوں کو دھوکہ دے چُکی ہے اور نہ جانے کون سے راستے پر ہماری زندگی آہستہ ہو جائے اور موت ہم تک پہنچ جائے، اِس زندگی کا بھروسہ کیا جو طوفانوں میں چراغ کے مانند جلتی ہو اور اِس موت کا انتظار کیوں نہیں جو آندھی کی طرح ہمارے پیھچے ہے،
میری زندگی کا مقصد میری دین کی سرفرازی
میں اِس لئے مسلماں میں اِسی لئے نمازی
رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جب شیطان مردود ہو گیا تو اس نے کہاں کہ اے رب تیری عزت کی قسم تیرے بندوں کو ہمیشہ بہکاتا رہوں گا جب تک ان کی روحیں انکے جسموں میں رہیں گی، اللہ عز و جل نے ارشاد فرمایا مجھے قسم ہے اپنی عزت و جلال کی اور اپنے اعلیٰ مقام کی جب تک وہ مجھ سے توبہ کرتے رہیں گے میں ان کو بخشتا رہوں گا
زندگی انسان کا سب سے مختصر اور سب سے طویل سفر ہے یہ ایک خواب ہے جو خوبصورت بھی ہے اور بھیانک بھی ایک خوشی بھی ہے اور اذیت بھی زندگی کہ کئی روپ ہیں یہ کبھی سراب ہے کبھی گلاب ہے تو کبھی عذاب ہے زندگی-اس زندگی سے انسان کو ہر طرح کی امیدیں وابستہ ہوتی ہیں وہ اس کی کھوج میں یہ بھول جاتا ہے کہ اس کےلئے یہ زندگی ایک پھول کی مانند ہے کہ اپنی شاخ سے جدا ہوا اور مرجھا گیا۔
کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہم زندگی کی حقیقت جانتے تو ہیں لیکن دانستہ حقیقت سے نظریں چرا لیتے ہیں زندگی کی حقیقت کو ماننے یا تسلیم کرنے سے انکار کر دیتے ہیں لیکن حقیقت تو حقیقت ہے جب سامنے آتی ہے تو پھر ہم انسان ہی ہراساں اور حیران و پریشان ہو جاتے ہیں اگر ہم اپنے اندر حقیقت کو جاننے کے ساتھ ساتھ ماننے کا ظرف بھی پیدا کر لیں اور زندگی کی حقیقت سے نظریں نہ چرائیں تو پھر ہر قسم کے حقائق کا بڑی بہادری و جرات مندی سے سامنا کر سکتے ہیں بجائے یہ کہ حقیقت کو سامنے پا کر ہراساں ہو کر حیرانی و پریشانی کا مظاہرہ کرنے لگیں بہتر ہے کہ زندگی کی حقیقت پر غور کیا کر لیا کریں تو اس حیرانی و پریشانی کی کیفیت سے آزاد ہو سکتے ہیں-
علم سے زندگی چلتی ہے قناعت بھی رسم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ حضوری ہے نہ درباری ہے
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے