یقین کی دولت گنوادینے والے خوف ، مایوسی،
شک اور بےیقینی کی دلدل میں پھنس جاتے ہیں
یقین کی دولت
ایک دن حضرت جنید بغدادیؒ کی آنکھ میں کچھ ایسا زخم پیدا ہوا کہ حضرت جنید بغدادی ؒ کو طبیب کے پاس جانا پڑا طبیب نے معائنہ کرنے کے
بعد حضرت جنید بغدادی ؒ سے کہا کہ اب اس زخم کا علاج صرف ایسے ہی ممکن ہے کہ آپ اس آنکھ کو پانی سے بچائے رکھیں ورنہ بینائی زائل ہونے کا بھی خدشہ ہے یہ سن کر آپ مسکرا اٹھے اور اپنے ساتھیوں سے کہا کہ “ہم تو جان کا نذرانہ لیے کھڑے ہیں اور یہ طبیب بینائی جانے سے ڈرا رہا ہے “،اور آپ نے اس غیر مسلم طبیب کے بات کا بالکل بھی خیال نا کیا اور وضو کر کے عشاء کی نماز ادا کرنے لگے اور حسبِ معمول ساری رات عبادت میں گذاری۔
اگلے دن جب طبیب معائنے کے لیے آپ کے پاس آیا اور معائنے کے بعد حیرت سے آپ کی جانب دیکھا اورپوچھا”حضرت یہ آنکھ ا یک ہی رات میں کیسے درست ہوگئی”؟حضرت جنید بغدادی ؒ نے جواب دیا “وضو کرنے سے”آپ نے اطمینان بھرے لہجے میں طبیب کو جواب دیاآپ کا جواب سن کر طبیب بہت شرمندہ ہوا اور صدقِ دل سے ایمان لے آیا۔