اپنے پرائے کی پہچان


برے وقت کا ایک فائدہ ضرور ہے
اپنے پرائے کی پہچان ہو جاتی ہے

اپنے پرائے کی پہچان

رشتے ناتے، تعلق داری ایسی کڑیاں ہیں، جو انسانیت اور معاشرے کی زنجیر کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ایک وقت تھا جب خاندان آپس میں اپنے دکھ سکھ شیئر کرتے اور خاندان ایک جسم کی مانند تھے کہ اگرکسی ایک فرد کو بھی کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو لازماً پورے جسم میں اس کا درد محسوس کیا جاتا ہے اور اس کے تدارک کی کوشش کی جاتی ہے۔
اب تو نفسانفسی کا ایسا دور ہے کہ وہ رشتے جو کہ بھروسے و اعتماد کی پہچان تھے جن کے بارے میں تصور بھی نہیں تھا کہ یہ کوئی نقصان پہنچا سکتے ہیں مگر آج فلک وہ منظر بھی دیکھ رہا ہے جس کو دیکھنے کی کسی کو بھی خواہش نہیں تھی۔
اچھے وقت میں تو ہر کوئی ساتھ ہوتا ہے لیکن بہت سے لوگوں کا پتہ تب چلتا ہے جب حالات برے ہوں- تب پتہ لگتا ہے کہ کون اس مشکل کی گھڑی میں ساتھ کھڑا ہے اور کون نہیں۔ ہمارا معاشرہ کس قدر تیزی سے زوال پذیر ہے، رشتوں کا تقدس محبت سب ختم ہوتا جارہا ہے ان واقعات پر ہر درد مند دل میں ایک ٹھیس سی اٹھتی ہے اور آنکھوں میں نمی آجاتی ہے کہ یہ ہم کس طرف جا رہے ہیں ہمارے رویے کس قدر متشددانہ اور نفرت انگیز ہو رہے ہیں کہ ہم اپنے انتہائی قریبی رشتوں جن پر معاشرے کا ڈھانچہ کھڑا ہے۔
یہ بات بے شک بہت درست ہے کہ برے وقت کا ایک فائدہ ضرور ہے اپنے پرائے کی پہچان ہو جاتی ہے اور ﻓﺎﻟﺘﻮ ﻟﻮﮒ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺳﮯ ﻧﮑﻞ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔

Buray Waqt Ka Aik Faida Zroor Hay
Apnay Praye Ki Pehchan Ho Jati Hay


اپنا تبصرہ بھیجیں