كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَۃ الْمَوْتِ


كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَۃ الْمَوْتِ
ہرنفس کو موت کا مزا چکھنا ہے

ابن ماجہ نے حضرت عمر سے روایت کی کہ رسول سے دریافت کیا گیا سب سے عقلمند کون ہے ؟ آپ نے فرمایا جو موت کو سب سے زائد یاد رکھے اور موت کے بعد کیلئے سب سے اچھی تیاری کرے ، یہ ہے عقل مند ـ شرح الصدور
نسائی ، طبرانی ، اور ابن ابی الدنیا نے عبادہ بن صامت سے روایت کی کہ رسول نے فرمایا کہ جو بھی جان روئے زمین پر مرتی ہے اس کے لئے اس کے رب کے پاس بھلائی ہے اور وہ واپس آنا نہیں چاہتی ، خواہ اس کو تمام دنیا اور ما فیھا ، دے دی جائے سوائے شہید کے ، کیوں کہ وہ بار بار آنے کی تمنا کرتا ہے تاکہ ثواب عظیم پائے ـ
موت سے کیا ڈرنا اسے تو آنا ہے٬ موت ایک اٹل حقیقت ہے جس سے کسی کو رستگاری یا فرار نہیں چاہے انسان زندہ رہنے کے لئے جو چاہے جیسے چاہے اور جتنے چاہے جتن کر لے ہمیشہ کی زندگی حاصل نہیں کر سکتا اس دنیا میں ہمیشہ قیام نہیں کر سکتا جس قدر بھی جی لے جتنی بھی طویل عمر پا لے انسان کو اس جہان سے ایک نہ ایک دن کوچ کر جانا ہے جب موت نے زندگی کا دروازہ کھٹکھٹانا ہے انسان کو اسی لمحے اس زندگی کا ہاتھ چھوڑ کر موت کو گلے لگانا اور موت کے ساتھ چلے جانا ہے
‘ ربنا ظلمنا انفسنا والالم تغفرلنا وترحمنا لنکوننا من الخٰسرین‘
اے پروردگار ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور تو نے ہمیں معاف نہ کیا اور ہم پر رحم نہ کیا تو ہم خسارہ پانے والوں میں سے ہو جائیں گے‘

Kullu Nafsin Zaiqatul Maut
Harr Nafs Ko Moat Ka Mza Chkna Hay


اپنا تبصرہ بھیجیں