امید اور مایوسی میں فرق


امید آدھی زندگی ہے
اور مایوسی آدھی موت

امید آدھی زندگی ہے

یہ ایک حقیقت ہے کہ! نا اُمیدی ،مایوسی ایک گنا ہ ہے مگر ہم نہ چاہتے ہوئے بھی اس گناہ کے مرتکب ہو رہے ہیں،ایک وقت تھا جب اِکا دوکا مفلس لوگ نا اُمید ی اور مایوسی کے جال میں پھنسے معلوم ہوتے تھے مگر آج کے دور میں ہر ،امیر غریب بے روزگار عہددار بزنس مین غرضیکہ ہر عام وخاص مایوس و ناامید نظر آتا ہے۔

وَاِذَآ اَذَقْنَا النَّاسَ رَحْمَةً فَرِحُوْا بِهَا ۭ وَاِنْ تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌۢ بِمَا قَدَّمَتْ اَيْدِيْهِمْ اِذَا هُمْ يَقْنَطُوْنَ
اور جب ہم لوگوں کو رحمت کا مزہ چکھاتے ہیں تو وہ خوب خوش ہو جاتے ہیں اور اگر انہیں ان کے ہاتھوں کے کرتوت کی وجہ سے کوئی برائی پہنچے تو ایک دم وہ محض نا امید ہو جاتے ہیں۔

یہاں پر ہمارے سامنے اُمید سے جڑی نااُمید کا خوف بھی مبتلا ہے۔ تو اس کا بہترین حل کچھ اس طرح سے ہے کہ اگر انسانوں میں سے کسی کو جائز مقصد کے حصول پر خوف اور اضطراب ہے یا اس کے راستے پر چلنے میں دُشواری محسُوس ہوتی ہے تو اس دُشواری کا علاج صبر اور نماز ہے، ان دوچیزوں سے انسان کو وہ طاقت ملے گی جس سے نااُمیدی کے اثرات زائل ہوجائیں گے اور مقصد آسان ہو جائے گی۔ صَبْر کے لُغوی معنی روکنے اور باندھنے کے ہیں اور اس سے مراد ارادے کی و ہ مضبوطی ، عَزْم کی وہ پختگی اور خواہشاتِ نفس کا وہ اِنضباط ہے ، جس سے ایک شخص نفسانی ترغیبات اور بیرونی مشکلات کے مقابلے میں اپنے قلب و ضمیر کے پسند کیے ہوئے راستے پر لگاتار بڑھتا چلا جائے۔ لہذا اس اخلاقی صفت کو اپنے اندر پرورش کرنی چاہئے اور ساتھ ہی اس کو باہر سے طاقت پہنچانے کے لیے نماز کی پابندی بھی۔

Umeed Aadhi Zindagi Hay
Aur Mayusi Aadhi Moat


اپنا تبصرہ بھیجیں