آنکھیں تلاش کرتی ہیں انسان کبھی کبھی


مٹی کی مورتوں کا ہے میلہ لگا ہوا
آنکھیں تلاش کرتی ہیں انسان کبھی کبھی

دنیا میں آنے والا ہر نیا فرد اپنی کھلی آنکھوں سے وقتاً فوقتاً خودغرضی اور مفادپرستی کے مظاہر دیکھتا رہتا ہے۔ ہر دور کا انسان اپنے مفادات کی خاطر اپنے ہی ہم جنسوں کو نقصان پہنچاتا نظر آتا ہے۔ انسان کی اکثریت مفادپرستی اور خودغرضی کی بھٹی میں اس قدر پک چکی ہے کہ یہ عیوب اس کی فطرت کا جزو دکھائی دیتے ہیں۔ یہ مفاد پرستی اور خودغرضی ہی انسان کو دھوکا دہی، چوری چکاری، ڈاکا زنی، قتل و غارت گری اور دیگر جرائم پر اکساتی و ابھارتی ہے اور دنیا کا سکون چھین کر اسے بے سکونی کا تاج پہناتی ہے۔
یوں معلوم ہوتا ہے کہ دنیا میں صرف مفاد پرستی اور خود غرضی ہی بستی ہے۔ یوں لگتا ہے کہ دنیا سے مخلص، دوسروں کے کام آنے والے اور دوسروں کی مدد کرنے والے انسان بالکل معدوم ہوچکے ہیں۔

مٹی کی مورتوں کا ہے میلہ لگا ہوا
آنکھیں تلاش کرتی ہیں انسان کبھی کبھی
کہنے کو تو ہر کوئی انسان نظر آتا ہے لیکن انسانیت بہت کم ملتی ہے اب – آج کے دور میں انسان سے انسانیت تک کا سفر کوئی کوئی ہی کرتا نظر آرہا ہے۔ انسان سے انسانیت تک کا سفر قربانیوں اور ایثار کے کٹھن مراحل طے کر کے ہوتا ہے۔ گر کہیں بے غرض اور سچے ایثار کی کہانی جنم لیتی ہے، تو یہ احساس دلاتی ہے کہ انسانیت ہر دور میں زندہ تھی اور زندہ رہےگی کیونکہ برے لوگوں کی اکثریت کے بیچ بہت سے ایسے اچھے افراد بھی ہمیشہ جنم لیتے رہتے ہیں جو انسانیت کے تقاضوں پر حقیقی معنوں میں عمل پیرا ہوکر انسان کا سر فخر سے بلند کردیتے ہیں۔
اس حقیقت سے انکار کی گنجائش نہیں کہ انسان چاہے جتنا بھی خود غرض اور مفاد پرست ہوجائے، لیکن انسانیت اس دھرتی پر ہمیشہ زندہ رہے گی۔جب سے یہ دنیا وجود پذیر ہوئی ہے، خود غرضی اور مفاد پرستی کے ساتھ انسان کا دوسرے انسانوں کے لیے ایثار اور قربانی کا جذبہ بھی ایک اٹل حقیقت رہا ہے۔ انسانوں کی بے لوث قربانی انسان دوستی کے بیش قیمت جذبوں کی ترجمانی کا فریضہ سر انجام دیتی ہے اور انھیں دوسرے انسانوں سے ممتازکرتی ہے۔
انسانیت سے بے لوث محبت اور اس کی خدمت ہر انسان کی ازلی خواہش تو ہوتی ہے، لیکن اس کے اظہار کی اسے جرات، ہمت اور استطاعت نصیب نہیں ہوتی،حالانکہ انسانوں کے لیے انسانوں کا ایثار ہی اس دنیا کا حقیقی حسن ہے، لیکن نفسا نفسی کے اس دور میں جہاں پر مفاد عاجلہ نے ایک روگ کی شکل اختیار کر لی ہے، دوسروں کی خدمت اور فلاح و بہبود کے لیے اپنی توانائیوں کو صرف کرنا انہونی سی بات لگتی ہے۔ ہر انسان اپنی ہی ذات میں اتنا مگن ہے کہ اسے دوسروں سے کوئی غرض نہیں ہے۔حقیقت یہ ہے کہ دنیا میں اچھے اور برے انسان ضرور ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ انسان دوسروں کی خود غرضی اور مفاد پرستی کو دیکھتے ہوئے خود بھی ان کی راہ پر چل پڑے۔

Mitti Ki Mourtoon Ka Hai Maila Laga Hua
Ankhein Talash Kerti Hain Insaan Kabhi Kabhi


آنکھیں تلاش کرتی ہیں انسان کبھی کبھی” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں