ہم کیا جانیں دُکھ کی قیمت
ہم کو سارے مفت ملے ہیں
ذہیب احمد
ھے صبح دُکھ اور شام دُکھ ھے، تمام دُکھ ھے
نصیبِ انساں مدام دُکھ ھے، تمام دُکھ ھے
مَیں قطرہ قطرہ ہی پی رہا ھوں کہ جی رہا ھوں
یہ زندگی کا جام دُکھ ھے، تمام دُکھ ھے !!
نہ سُن سکو گے میری کہانی، میری زبانی
تمام دُکھ ھے، تمام دُکھ ھے، تمام دُکھ ھے
مَیں اپنے ھونے پہ کب سُکھی ھوں، بہت دُکھی ھوں
نہ خاص دُکھ ھے، نہ عام دُکھ ھے، تمام دُکھ ھے
جو سچ کہوں تو یہ کارِ الفت ھے کارِ وحشت
شروع دُکھ، اختتام دُکھ ھے، تمام دُکھ ھے !!
اِسی لیے چپ ھوں مَیں مُسلسل، یہاں ہر اک پل
کہ انتہائے کلام دُکھ ھے ، تمام دُکھ ھے !!
ھم اہلِ دل پر یہ عقدہ آخر کھولا ھے
یہاں پسِ ہر نظام دُکھ ھے ، تمام دُکھ ھے