توقعات اور تعلقات


تعلقات تب تک زندہ سلامت رہتے ہیں
جب تک آپ توقعات پر پورا اترتے ہیں

تعلقات تب تک زندہ سلامت رہتے ہیں

صدقات و خیرات، صلۂ رحمی اور والدین و بزرگان دین کی دعا سے برکات دنیا و آخرت نصیب انسان میں رکھی گئیں۔ جب ہر چیز کا فیصلہ کر دیا گیا اور برکات والے عمل بتا دیے گئے تو پھر انسان کا ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر لمبی امیدیں، بے جا حرص و طمع اور لالچ بے مقصد ہے۔آج ہمارے تعلقات زیادہ ترصرف مطلب کی بنیاد پہ قائم ہیں جہاں مطلب نہیں ہوتا وہاں تعلق کوئی خاص بھی نہیں ہوتا اوردوسروں کی ہم سے وابستہ امیدیں جب پوری نہیں ہو پاتیں تہ تعلقات ویسے نہیں رہتے یا بلکل ختم ہو جاتے ہیں۔

تعلقات تب تک زندہ سلامت رہتے ہیں
جب تک آپ توقعات پر پورا اترتے ہیں

کتنے ہی ایسے قریبی رشتے داراور احباب ہوتے ہیں جن کی توقعات کا پورا نہ ہوت پہ وہ ان میں احساس نہیں رہتا اور وہ جینا حرام کر دیتے ہیں۔ ایک پل میں ہمیں یوں محسوس ہوتا کہ جیسے جان نکل جائے گی۔ آنکھیں ندیاں بہا دیتی ہیں اور ہم اپنے خوشی اور سکون کے لمحات کو ان کی کڑوی کسیلی باتوں کی نظر کر کے کرب و بے چینی میں گزارتے ہیں۔ باتیں کرنے والے کو یہ احساس نہیں ہوتا کہ اس کے ان چند تیکھے جملوں کا دوسرے پر کیا اثر ہوگا، تاہم دوسری طرف ناجانے کیا کچھ ہورہا ہوتا ہے۔عموما ہماری توہین، بے عزتی، طعنے، کمتری اور ہمت کو توڑنے والے یہ جملے ہمیں اپنوں سے ہیں ملتے ہیں۔

اس کے ساتھ ہمیں بھی یہ بات سیکھنی چاہیے کہ ہمیں بھی لوگوں سے زیادہ امیدیں اور توقعات وابستہ نہیں کرنے چاہیے جس سے ہماری یا دوسروں کی دل آزاری ہو۔ ’’جب ہم کسی کے ہمدردنہیں بنتے، ہم درد سے اور دردہم سے جدا نہیں ہوتے‘‘۔ بات صرف احساس کی ہے اگر ہم اپنے اندر احساس پیدا کر لیں تو شاید ہماری وجہ سے کسی کو کوئی دکھ نہ پہنچے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ مایوسیاں پھیلانے، کسی کو احساس کمتری دلانے اور ڈی گریٹ کرنے کی بجائے اس کی کامیابی کو سرانا چاہئے۔ اسے ہمت اور حوصلہ دینا چاہئے تاکہ وہ کامیابیوں کی راہ پر مزید گامز رہے اور سب سے اہم بات کہ ہمیں ایک دوسرے کو سمجھنا چاہیے شائد اس سے ایسے مسئلے دور ہو سکے۔

Taluqat Tab Takk Slaamt Rehtay Hen
Jab Takk Aap Twaquaat Per Pura Utrtay Hen


اپنا تبصرہ بھیجیں