سننا سیکھ لو- – –
بولنا تو سب کو آتا ہے
واصف علی واصف کا قول ہے کہ سننا سیکھ لو بولنا تو سب کو آتا ہے مطلب کہ جب ہم کسی کو سنتے ہیں تو ہم اس کی عزت افزائی کررہے ہوتے ہیں۔اچھے اخلاق کے تقاضے یہ ہیں کہ جب کوئی آپ سے بات کرناچاہے تو اسے پوری توجہ سے سنیں۔ صحیح سننے کیلئے بات کرنے والے کے چہرے پر نظر رکھیں کیونکہ الفاظ کے علاوہ اس کے چہرے کے تاثرات، اس کے جسم کی حرکت، اس کی بات کو مزید تقویت دے رہے ہوتے ہیں اور ساتھ ہی بولنے والے کو یقین ہوتا ہے کہ آپ واقعی اس کی بات سن رہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ آپ اس کی بات پر کوئی نہ کوئی مثبت ردعمل پیش کرینگے جو ہمدردی کی شکل میں ہوگا یا اس کی تعریف یا جو آپ سے وہ جس طرح مدد کی توقع رکھتا ہے وہ حتی الوسع پیش کرینگے۔
دوسرے کو سنتے ہوئے کوشش کریں کہ کوئی اور شخص اس میں مداخلت نہ کرے اور آپ یکسوئی سے تھوڑے ہی وقت میں دوسرے فریق کا اطمینان حاصل کرسکیں۔اگر کوئی کسی سے بات کررہا ہو تو اس میں مداخلت کرنا اخلاقیات کے خلاف ہے، کسی کے بات کرتے ہوئے کھڑے ہوجانا اور اسے سننے کی کوشش کرنا غیر اخلاقی عمل ہے اور اسے اجتناب کرنا چاہیے۔اگر کوئی شخص بات کررہا ہو تو سننے والے کو چاہیے کہ پوری بات سنے اور جب بات مکمل کرلے تو اس کے بعد اپنی بات کہے۔ درمیان میں ٹوکنا مناسب نہیں سمجھا جاتا۔ ساتھ ہی دوسرے کو اس عمل سے الجھن ہوتی ہے اور اس کے خیالات کا تسلسل منقطع ہوجاتا ہے۔
یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ جو آپ کہہ رہے ہیں ضروری نہیں کہ دوسرا وہی کچھ سمجھ رہا ہو۔لہٰذا اپنی بات مکمل ابلاغ کے لیے بہتر ہے کہ بات مکمل کرنے کے بعد دوسرے شخص سے پوچھ لیں کہ اس نے کیا سنا ہے اور کیا سمجھا ہے۔ اس سے واضح ہو جائے گا کہ آپ جو بات کہنا چاہتے تھے اس نے اسی طرح سے سمجھ لیا ہے یا نہیں۔