الله تمہارے جسموں اور صورتوں کو نہیں دیکھتا
وہ تو تمہارے دلوں کو دیکھتا ہے
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما بڑے جلیل القدر صحابی ہیں ، صحیح احادیث میں آپ کے متعلق بڑے فضائل بیان کئے گئے ہیں ۔ نبی ﷺ نے صحابہ کو حکم دیا تھا کہ قرآن چار آدمیوں سے پڑھو ان میں سب سے پہلے آپ کا ہی نام لیا تھا اور ایک مرتبہ بطور خاص آپ ﷺ نے کہا کہ اے ابن مسعود مجھے قرآن پڑھ کر سناؤتو انہوں نے سورہ نساء تلاوت کرکے سنائی ۔ ابن مسعودؓ کے فضائل میں آپ کی پنڈلی مبارک کی فضیلت بھی واردہے ۔ مسنداحمد کی روایت ہے ۔
عَنِ ابنِ مسعودٍ ، أنَّهُ كانَ يجتَني سواكًا منَ الأراكِ ، وَكانَ دَقيقَ السَّاقينِ ، فجَعَلتِ الرِّيحُ تَكْفؤُهُ ، فضَحِكَ القومُ منهُ ، فقالَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ : مِمَّ تضحَكونَ ؟ قالوا : يا نبيَّ اللَّهِ ، مِن دقَّةِ ساقيهِ ، فقالَ : والَّذي نَفسي بيدِهِ ، لَهُما أثقلُ في الميزانِ مِن أُحُدٍ(مسند أحمد:6/39)
ترجمہ: ابن مسعودؓؓؓؓؓرضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ پیلو(مسواک کے درخت) پر مسواک توڑنے چڑھے اور وہ پتلی پنڈلیوں والے تھے تو ہوا انہیں ادھر ادھر جھکانے لگی ، اس پر قوم (صحابہ) ہنسنے لگے ۔ رسول اللہ ﷺ نے پوچھا تم لوگ کس لئے ہنس رہے ہو؟ تو انہوں نے جواب دیااے اللہ کے نبی ! ان کی پنڈلیوں کی باریکی کی وجہ سے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے ، یہ دونوں پنڈلیاں میزان میں احد پہاڑ سے بھی زیادہ وزنی ہیں ۔
انسان کی کسی فطری کمزوری یا فطری نقص کی بنیاد پر ہنسنا اللہ کی تخلیق پر ہنسنا ہے ۔ اللہ تعالی کسی کا جسم نہیں دیکھتا بلکہ اس کا دل دیکھتا ہے ۔نبی ﷺ کا فرمان ہے :
إنَّ اللَّهَ لا ينظرُ إلى أجسادِكُم ، ولا إلى صورِكُم ، ولَكِن ينظرُ إلى قلوبِكُم(صحيح مسلم:2564)
ترجمہ: بے شک اللہ تمہارے جسموں اور صورتوں کو نہیں دیکھتا بلکہ تمہارے دلوں (سیرت)کو دیکھتا ہے۔
خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَىٰ وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا ۚ إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ (الحجرات : 13)
ترجمہ: اے لوگو! ہم نے تم سب کو ایک ہی مرد وعورت سے پیدا کیا ہے اور اس لئے کہ تم آپس میں ایک دوسرے کو پہچانو ، کنبے اور قبیلے بنادئے ہیں ،اللہ کے نزدیک تم سب میں باعزت وہ ہے جو سب سے زیادہ ڈرنے والا ہے ۔ یقین مانوکہ اللہ دانا اور باخبر ہے ۔