سوچ کی تاریکی – محمد جمیل اختر


سوچ کی تاریکی، رات کی
تاریکی سے زیادہ خطرناک ہے

محمد جمیل اختر

سوچ کی تاریکی

سوچ کی تاریکی کا مطلب منفی سوچ اور تنگ نظری ۔ بے شک “سوچ کی تاریکی، رات کی تاریکی سے زیادہ خطرناک ہے،،۔ کیونکہ رات کی تاریکی میں ا نسان سہارا لے کر,بیٹھ کر,سرک کر آگے بڑھ ہی جاتا ہے مگر منفی سوچ کے ساتھ کسی بھی طرح آگے بڑھنا ممکن نہیں۔ تاریک سوچ وہ ان دیکھی پاؤں کی بیڑیاں ہیں جو کامیابی کے راستے پر جانے سے روکے رکھتی ہیں۔ مشکل حالات بدلنے میں سب سے بڑی رکاوٹ منفی سوچ ہی ہے۔منفی سوچ کی رات سے باہر نکلنا ہے تو ہمیں اپنے ذہن میں مثبت سوچ کے سورج کو طلوع کرنا پڑے گا۔

عرب میں جہالت کا ماحول تھا ہر طرف گمراہی اور منفی سوچ کا دور دورہ تھا مگر نبی پاک صلیﷲعلیہ وسلم نے اسلام کی مثبت سوچ لاکر پورے ماحول کو بدل دیا ۔جس ماحول میں منفی سوچ کی وجہ سے بیٹیوں کو زندہ دفن کردیا جاتا تھا اس ماحول کو مثبت سوچ دے کر بیٹیوں کو گھر کا ایک اہم اور با عزت فرد بنایا۔جہاں چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑائی جھگڑے ہوکر طویل جنگوں کی شکل اختیار کرلیتے تھے وہاں درگزر کی مثبت سوچ کو پروان چڑھایا جس سے اخوت و محبت کی فضاء پھیلی,جہاں منفی سوچ کی وجہ سے عورت کو انتہائی کمتر سمجھا جاتا تھا وہاں مثبت سوچ کی تعلیم سے عورت کو ایک اہم مقام معاشرے میں عطا کیا ,ان کے حقوق مقرر کیے۔جہاں منفی سوچ میں مقید ہوکر ذات پات کو بہانہ بناکر کسی انسان کو حقیر اور کسی کو اعلی سمجھا جاتا تھا وہاں مثبت سوچ کی تعلیم دے کر تمام انسانوں کو مساوات اور برابری کا درس دیا۔ان تمام مثالوں سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ روشن خیال سوچ ماحول پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔

مثبت سوچ،ماضی،حال اور مستقبل کی امین ہوتی ہے۔ انسانی سوچ اور افکار و خیالات ہی انسان کی کامیابی کا زینہ ہوتے ہیں، مثبت سوچ انسانی فلاح کو مہمیز کرتے ہے ، ناممکن کو ممکن بنا سکتی ہے- منفی سوچ انسان کو سوچ کی تاریک اور اتھاہ گہرائیوں میں دھکیلنا شروع کرتی ہے- لہذا جتنا ہوسکے ، مثبت سوچ اپنائیں اور منفی سوچ سے چھٹکارا حاصل کریں ، کوشش کریں کہ منفی سوچ سے کوئی نہ کوئی مثبت پہلو نکالیں ، یہ مثبت پہلو ایک معمولی سے تنکے کی مانند ہوتا ہے جس سے ڈوبتے کو سہارا ملتا ہے-


سوچ کی تاریکی – محمد جمیل اختر” ایک تبصرہ

  1. بہترین تحریر ہے۔ انسان منفی سوچ کے ساتھ ہمیشہ متفکر اور پریشان رہتا ہے جبکہ مثبت سوچ بہت سی پریشانیوں کا حل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں