بخشش کے سو بہانے


کیا ہماری نماز، کیا روزہ
بخش دینے کے سو بہانے ہیں

بخشش کے سو بہانے

اللہ تعالی نے رمضان مبارک میں قرآن مجید نازل فرمایا۔ اتنے بڑے عظیم انعام کا شکر روزہ رکھ کر ادا کیا جاتا ہے۔ رات کو قیام اللیل میں قرآن مجید کی سماعت اور دن میں تلاوت کی سعادت نصیب کی بات ہے۔یہ ہے اللہ کے قرب کا ذریعہ۔ دیکھا جا ئے تو عبادات میں زیادہ محنت و مشقت نہیں کرنی پڑھتی بس نیت اور دل ودماغ کی خشوع خضوع درکا ر ہے اس لیے یہ کہنا بلکل درست ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری بخشش کے بہانے بنا دیے ہیں ۔ اگر مسلمان سے کوئی گناہ سرزد ہو جائے تو اس کے لیے توبہ کا دروازہ کھول دیا ہے اور انظار کرتا ہے کہ میرا بندہ میری طرف رجوع کرے ۔ سیدنا عبداللہ بن عباسؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے ارشاد فرمایا ’’جس نے اللہ کے حضور توبہ استغفار کرنا لازم ٹھہرا لیا۔ اللہ تعالیٰ اس کے لیے ہر تنگی تنگ دستی سے نکلنے کا راستہ بنا دیتے ہیں اور ہر قسم کے ہم ّ، وہم، پریشانی، ڈیپریشن، دبائو کو رفع دور کر دیتے ہیں اور اسے وہاں سے (طیب، حلال،، مبارک) رزق عطا فرماتے ہیں جہاں سے اس کی وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتا‘‘۔ لہٰذا کوشش کریں کہ رمضان شریف کی مبارک گھڑیوں میں زیادہ سے زیادہ استغفار کیا کریں تاکہ رزق میں فراخی ہو۔

دو شخص ایک عیسائی اور ایک مسلمان دونوں بستر مرگ پر تھے بیماری کی اس حالت میں عیسائی کے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئ کہ مجھے مچھلی کا گوشت مل جائے…

اللہ سبحان و تعالٰی نے فرشتے کو حکم دیا کہ جاؤ اور اس عیسائی کے گھر کے تالاب میں ایک مچھلی ڈال آؤ تاکہ اسکی خواہش پوری ھو جائے….

دوسری طرف مسلمان کے دل میں خواہش ابھری کہ زندگی کے اس آخری حصہ میں مجھے زیتون کا تیل میسر ھو جائے…

اللہ عزوجل نے حکم دیا کہ اس کی الماری میں زیتون کا تیل ھے جاؤ اور اس کو گرا دو….

اللہ سبحان و تعالٰی کا حکم ھے کہ عیسائی کی خواہش پوری کرو اور اس مسلمان کا زیتون کا تیل گرا دو….

فرشتے نے عرض کیا : آپ کا حکم امت کی آسانی کے لئے ھے ااکی حکمت بھی فرما دیجیے تاکہ امت کی اصلاح ھو جائے اور انسانیت کو سبق مل جائے

تو اللہ سبحان و تعالٰی نے فرمایا :
” وہ جو عیسائی ھے دنیا کے لحاظ سے اس کی ایک نیکی باقی تھی میں چاہتا ہوں کہ اس کی نیکی کا بدلہ دنیا ھی میں دے دوں اور جب وہ میرے پاس آ ئے تو اس کے لئے سوائے جھنم کے اور کچھ نہ ھو……

اور جہاں تک اس مسلمان کا تعلق ھے تو اس کی ایک کوتاہی اس کے دامن پر رہ گئ ھے، اور میں چاہتا ہوں کہ اس کی وہ خواہش ٹوٹے اار وہ اس پر صبر کرے اور میں اس کے بدلے میں اس کی اس کوتاہی کو دور کر دوں تاکہ جب وہ میرے پاس آئے تو اس کے لئے میرے پاس سوائے جنت کے اور کچھ نہ ھو. ”
اللہ اکبر کبیرا….

کرنی تھی بخشش تو بہانے بنا دیئے
جنت میں مومنوں کے ٹھکانے بنا دیئے

Kya Hmari Namaz, Kya Roza
Bkhsh Denay Kay 100 Bahanay Hen


اپنا تبصرہ بھیجیں