کس شان سے اللہ نے اتارے ہیں محمدﷺ


کس شان سے اللہ نے اتارے ہیں محمدﷺ
ہر دور میں ہر شخص کو پیارے ہیں محمدﷺ

کس شان سے اتارے ہیں الله نے محمدﷺ

جب سے انسان اس دنیا میں آ باد ہوا ہے اس وقت سے آج تک ہر دور میں کسی نہ کسی خطے میں کوئی انسان ایسا ضرور پیداہوتا رہا ہے جس نے انسانوں کو سیرت و کردار کی تعمیر کی دعوت دی اور اخلاق و اعمال کی درستگی کا درس دیا۔ انبیاء کے روپ میں رہنماؤں نے بنیادی انسانی صفات پر قائم رہنے، حیوانوں سے ممتاز زندگی گزارنے اور بلند ترین اخلاقی صفات اپنے اندر پیدا کرنے کی تعلیم دی۔

ان میں سے ایک مقدس و پاک ذات محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جزیرہ نمائے عرب میں اس وقت پیداہوئے جب پورا عرب شدید اخلاقی بحران کا شکار تھا اور دنیائے انسانیت میں عجیب ہیجان سا برپا تھا۔ اخلاقی اصول بے محابا توڑے جارہے تھے اور انسانیت کی برسرعام تذلیل کی جارہی تھی۔ انسان سیرت و کردار کی تعمیر سے غافل اور عزت و ناموس کی تخریب کاری میں مشغول تھا۔ وہ ساری انسانی صفات سے بے پرواہ اور بلند اخلاقی اصولوں سے نابلد تھے کھلے عام بدکاری کرنا ، دوسروں کے حقوق غصب کرنا، دوسروں کی عزت و جان پر حملہ آور ہونا۔ یہ عام سی بات تھی۔

ایسے میں اخلاق و کردار کی بات کرنا کچھ ایسا ہی تھا جیسے صحرا میں صدا لگانا، مگر نبی امّی نے اپنی ساری عمر اخلاقی اصولوں کی تبلیغ اور الٰہی قوانین کی اشاعت میں گزاردی اور ایک دن کے لئے بھی وہ اپنے ماحول کی تیرگی سے مایوس نہ ہوئے۔ آخر کار وہ دنیائے انسانیت سے اخلاقی باختگی کی انسانیت سوز فضا کو ختم کرنے میں پورے طور پر کامیاب ہوگئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محنت شاقہ نے ایک مردہ وافسردہ قوم میں زندگی کی روح پھونک دی۔ باہم برسرپرخاس قبیلوں کے مجموعہ متفرقات کو وحدت بخش کر ایک ایسی قوم بنادیا، جس کا محرک عمل حیات ابدی کی امید تھی۔

روشنی کی جو منتشر شعائیں اس وقت علیحدہ علیحدہ دل انسانی پر پڑی تھی انہیں لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نقطہ پر مرکوز کردیا۔ معاشرہ کو نہ صرف ایک مثالی معاشرہ میں تبدیل کیا، بلکہ اس معاشرہ کے افراد کو انسانیت کا علمبردار بناکر پیش کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں روحانی واخلاقی پاکیزگی، فرد کی آزادی، فرد اورمعاشرہ کے مابین ایک توازن قائم کیا جس کی مثال انسانی تاریخ میں دیکھنے کو نہیں ملتی۔

حضرت انس بن مالک رضي اللہ تعالى عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریبی صحابی اور وفادار خادم تھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو انھوں نے بہت قریب سے دیکھا تھا اور آپ کی سیرتِ مبارکہ کا بڑی گہرائی سے مشاہدہ کیا تھا۔ ان کا بیان ہے کہ میں نے پورے دس سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی مجھے اُف تک نہیں کہا اور میرے کسی کام پر یہ نہیں فرمایا کہ تم نے یہ کیوں کیا اور نہ کبھی یہ فرمایا کہ تم نے یہ کام کیوں نہیں کیا۔ بلاشبہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ محاسن اخلاق کے حامل تھے۔

وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا
مرادیں غریبوں کی بر لانے والا

مصیبت میں غیروں کے کام آنے والا
وہ اپنے پرائے کا غم کھانے والا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں پاکیزہ زندگی کے تمام پہلوؤں کی مثالیں اور نمونے موجود ہیں امن وآشتی کی جھلکیاں ہوں تو صلح ومصالحت کی بھی، دفاعی حکمت عملی کی بھی اور معتدل حالات میں پرسکون کیفیات کی بھی، اپنوں کے واسطہ کی بھی اور بے گانوں سے تعلقات کی بھی معاشرت و معاملات کی بھی اور ریاضت و عبادات کی بھی۔ عفوو کرم کی بھی اور جودوسخا کی بھی تبلیغ و تقریر کی بھی اور زجر و تحدید کی بھی ان جھلکیوں میں جاں نثاروں کے حلقے بھی ہیں اور سازشوں کے نرغے بھی ، امیدیں بھی ہیں اور اندیشے بھی گویا انسانی زندگی کے گوشوں پر محیط ایک ایسی کامل اور جامع حیات طیبہ ہے جو رہتی دنیا تک پوری انسانیت کے لئے رہبر و رہنما ہے۔

کس شان سے اتارے ہیں اللہ نے محمدﷺ
ہر دور میں ہر شخص کو پیارے ہیں محمدﷺ

Kis Shaan Say Allah Nay Utaray Hen Muhammad
Her Dor Mein Her Shakhs Ko Pyaray Hen Muhammad


اپنا تبصرہ بھیجیں