سچ اور جھوٹ میں فرق


سچ موجود ہوتا ہے
جھوٹ بنائے جاتے ہیں

سچ موجود ہوتا ہے

حقیقت کے خلاف بات کو جھوٹ کہتے ہیں مطلب کہ “سچ موجود ہوتا ہے اورجھوٹ بنائے جا تے ہیں” انسان جھوٹ بہت سی وجوہات کی بناء پہ بولتا ہے اور جھوٹ کی عملی شکلیں بھی ہوتی ہیں۔ سچائی ایک ایسی صفت ہے جو خیر کا ذخیرہ رکھتی ہے، اسی کی طرف رہ نمائی کرتی ہے اور انجام خیر سے فیض یاب کرتی ہے۔اس کے برعکس جھوٹ ایک ایسا امر ہے جو انسان کو فسق و فجور کی طرف لے جاتا ہے اور بالآخر انجام بد سے دوچار کرتا ہے۔

حضرت عبداﷲ بن مسعودرضی اللہ عنہ حضور ﷺسے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷺ نے فرمایا: ’’پکی بات ہے کہ سچ نیکی کی طرف لے کر جاتا ہے اور یہ بات بھی پکی ہے کہ نیکی جنت کی طرف انسان کولے جاتی ہے اور بے شک انسان سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کو اللہ تعالیٰ کے یہاں صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور یہ بات بھی پکی ہے کہ جھوٹ انسان کو برائی کی طرف لے کر جاتا ہے اور برائی انسان کو جہنم کی طرف لے جاتی ہے اور انسان جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے یہاں اس کو کذّاب لکھ دیا جاتا ہے یعنی کہ بہت بڑا جھوٹا۔‘‘

اللہ تعالیٰ کے رسول ﷺ نے یہ بتلایا کہ جھوٹ انسان کے لیے اتنا نقصان دہ ہے کہ جتنی برائیاں ہیں یہ ان سب کو کھینچ کر لاتا ہے یعنی ایک جھوٹ بولیں گے تو دوسرا جھوٹ بولیں گے پھر تیسرا بولیں گے اور پھر اور دوسرے گناہ کرنا بھی آسان ہوجائیں گے یعنی گناہ کرتا ہی چلاجائے گا۔س لیے اگر انسان یہ چاہتا ہے کہ میں گناہوں سے بچوں تو اللہ کے نبی ﷺ نے آسان نسخہ یہ بتلایا ہے کہ گناہوں سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ انسان جھوٹ سے بچے۔کیوں کہ جتنا جھوٹا آدمی ہوگا اتنا ہی وہ گناہوں کی طرف بڑھتا چلا جائے گا، کسی کو کہنے کی ضرورت نہیں پڑے گی خود بہ خوداس کی طبیعت گناہوں کی طرف جائے گی۔ اس لیے اللہ تعالیٰ کے نبی ﷺنے فرمایا :لوگو یہ بات یاد رکھو کہ جھوٹ انسان کو برائی کی طرف لے جاتا ہے اور پھر برائی جہنم کی طرف لے جاتی ہے اور قیامت کے دن رسوائی ہوگی۔

اللہ نے اپنے قرآن میں فرمایا ہے کہ
’’لعنۃ اللّٰہ علی الکاذبین‘‘
لوگو! اللہ کی لعنت اور پھٹکار پڑتی ہے جھوٹوں پر۔

Sach Mojood Hota Hay
Jhoot Bnaye Jatay Hen


اپنا تبصرہ بھیجیں