رشتے


رشتے ایک دوسرے کا خیال کرنے کے لیے ہوتے ہیں
ایک دوسرے کا استعمال کرنے کے لیئے نہیں

رشتے

انسانی معاشرے میں احساس ،پیار اور محبت کی پہلی سیڑھی کا نام ہے یہ نہ ہو تو انسان میں قربانی و ایثار کا جذبہ بھی پیدا نہیں ہو سکتا احساس کسی رشتے میں ہو تو رشتے مضبوط ہوتے ہیں اور احساس نا ہو تو رشتے ٹوٹ جاتے ہیں۔ احساس ہی ہے جو رشتوں کو جوڑے رکھتا ہے اور احساس کے خاتمے کے ساتھ ہی تمام رشتے اور تعلقات بھی ختم ہوجاتے ہیں۔
حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا قول ہے”رشتے خون کے نہیں احساس کے ہوتے ہیں۔ اگر احساس ہو تو اجنبی بھی اپنے ہو جاتے ہیں اور اگر احساس نہ ہو تو اپنے بھی اجنبی بن جاتے ہیں۔
یہ بات درست ہے کہ احساس نہ ہو تو تمام رشتے ادھورے سے لگتے ہیں۔ احساس کی عدم موجودگی کی وجہ سے رشتوں میں جو خلاء پیدا ہوتا ہے وہ کبھی بھی پورا نہیں ہوپاتا۔ کسی نے خوب کہا ہے کہ رشتے درختوں کی مانند ہوتے ہیں، بعض اوقات ہم اپنی ضرورتوں کی خاطر انہیں کاٹ دیتے ہیں اور خود کو گھنے سائے سے محروم کر دیتے ہیں۔
اشفاق احمد کہتے ہیں،
’’فاتحہ لوگوں کے مرنے پہ نہیں بلکہ احساس کے مرنے پہ پڑھنی چاہیے کیونکہ لوگ مر جائیں تو صبر آجاتا ہے مگر احساس مر جائے تو معاشرہ مر جاتا ہے۔‘‘
یہ ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے اردگرد کا جائزہ لیں اور اگر کسی کو ہماری ضرورت ہے تو اپنی حیثیت کے مطابق اس کی ضرورت کو پورا کرنے کی کوشش کریں۔ کیونکہ یہی احساس ہے جو بندوں سے ہو تو اللہ کے قرب سے آشنائی ملتی ہے۔رشتوں کی حفاظت کریں چاہے رشتے خون کے ہوں، احساس کے ہوں یا پھر دوستی کے ان کی حفاظت کریں کیونکہ تمام رشتے انمول ہوتے ہیں۔

رشتے ایک دوسرے کا خیال کرنے کے لیے ہوتے ہیں
ایک دوسرے کا استعمال کرنے کے لیئے نہیں

Rishtay Aik Doosray Ka Khyal Krnay Kay Liye Hotay Hen
Aik Doosray Ka Istemal Krnay Kay Liye Nahi


اپنا تبصرہ بھیجیں