رمضان المبارک جا رہا ہے
اس کی رحمتیں اور برکتیں سمیٹ لیں
رمضان المبارک کا با برکت و مقدس مہینہ اپنی تمام تر رحمتیں اور برکتیں نچھاور کر کے رخصت ہونے کو ہے ۔ مسلمانوں کے نزدیک رمضان المبارک ہی وہ واحد مہینہ ہے کہ جس کی ہر ایک ساعت باعث برکت ہے۔ خواہ وہ گھڑی دن کی ہو یا رات کی۔ اس کے فیوض اور برکات حاصل کرنے کی ہمیں ہر لمحے کوشش کرنا چاہیے- اہل ایمان کس قدر خوش بخت ہیں کہ انہیں رمضان المبارک نصیب ہوا، انہوں نے اس کی ایمان افروز گھڑیوں سے خوب فیض حاصل کیا اور شب و روز عبادات کے ذریعے اپنی بخشش کا سامان کیا اور اپنے رب کو راضی کرنے کی کوشش کی۔ ایمان والے دن بھر روزے سے رہے اور رات میں تراویح میں قرآن کی سماعت بھی کی اور شب بیداری کی سعادت سے بھی بہرہ مند ہوئے۔
مگر اب ایمان افروز ساعتوں کا اختتام ہورہا ہے۔ یہ اس ماہ مقدس کا آخری عشرہ ہے، یہ جمعہ چوں کہ ہمیں رمضان سے جدا کررہا ہے، اس لیے اسے ’’جمعۃ الوداع‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس جمعے کے بعد ہمیں رمضان المبارک کی مبارک ساعتیں اگلے سال تک نصیب نہیں ہوں گی۔ اہل ایمان اور اہل توحید اس دن کو بڑے بوجھل دل کے ساتھ رخصت کرتے ہیں، کیوں کہ اس کے ساتھ ہی رمضان کی رخصتی بھی عمل میں آجاتی ہے۔ جمعۃ المبارک کے دن ایک گھڑی ایسی آتی ہے جب رب العالمین کا فرماں بردار بندہ اپنے رب سے جو مانگتا ہے، اﷲ اسے عطا فرمادیتا ہے، لیکن اس کے لیے ایک شرط ہے، وہ یہ کہ وہ کوئی حرام چیز نہ مانگے۔ اس لیے اہل ایمان اور اہل توحیدکو چاہیئے کہ رمضان المبارک جا رہا ہے اس کی رحمتیں اور برکتیں سمیٹ لیں-
حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ماہ شعبان کی آخری تاریخ میں ایک خطبہ ارشاد فرمایا۔ اس میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ’’
اے لوگو ! تم پر ایک عظمت اور برکت والا مہینہ سایہ فگن ہورہا ہے جو بہت بڑا مہینہ ہے ، بہت مبارک ہے، اس مہینے کی ایک رات (شب قدر) ہزار مہینوں سے بڑھ کر ہے۔ اس مہینے کے روزے اﷲ تعالیٰ نے فرض کیے ہیں اور اس کی راتوں میں اپنے پروردگار کے سامنے کھڑے ہونے (یعنی نماز تراویح پڑھنے) کو نفل عبادت مقرر کیا ہے ( جس کا بہت بڑا ثواب رکھا ہے)جو شخص اس مہینے میں اﷲ تعالیٰ کی رضا اور اس کا قرب حاصل کرنے کے لیے غیر فرض عبادت(یعنی سنت یا نفل) ادا کرے گا تو دوسرے زمانے کے فرضوں کے برابر اس کو ثواب ملے گا، اور اس مہینہ میں فرض ادا کرنے کا ثواب دوسرے زمانے کے سترّ فرضوں کے برابر ملے گا۔یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے۔
یہ ہمدردی اور غمخواری کا مہینہ ہے اور یہی وہ مہینہ ہے جس میں مومن بندوں کے زرق میں اضافہ کیا جاتا ہے جس نے اس مہینے میں کسی روزہ دار کو (اﷲ کی رضا اور ثواب حاصل کرنے کے لیے) افطار کرایا تو یہ عمل اس کے لیے گناہوں کی مغفرت اور آتش دوزخ سے آزادی کا ذریعہ ہوگا اور اس کو روزہ دار کے برابر ثواب دیا جائے گا، بغیر اس کے کہ روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی کی جائے۔ آپ سے عرض کیا گیا یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم ہم میں سے ہر ایک کو تو افطار کرانے کا سامان میسر نہیں ہوتا (تو کیا غرباء اس عظیم ثواب سے محروم رہیں گے) آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا اﷲ تعالیٰ یہ ثواب اس شخص کو بھی دے گاجو دودھ کی تھوڑی سی لَسیّ پر یا پانی کے ایک گھونٹ پر کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرادے ( رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ ) اور جو کوئی کسی روزہ دار کو پورا کھانا کھلادے اس کو اﷲ تعا لیٰ میرے حوض کوثر سے ایسا سیراب کرے گا جس کے بعد اس کو کبھی پیاس نہ لگے گی تاآنکہ وہ جنت میں پہنچ جائے گا۔اس کے بعد آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس ماہ مبارک کا ابتدائی حصہ رحمت ہے اور درمیانی حصہ مغفرت ہے اور آخری حصہ آتش دوزخ سے آزادی ہے۔ (اس کے بعد آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا)جو آدمی اس مہینہ میں اپنے غلام و خادم کے کام میں تخفیف و کمی کردے گا اﷲ تعالیٰ اس کی مغفرت فرمادے گا، اور اسے دوزخ سے رہائی اور آزادی دے گا‘‘۔ (شعب الایمان للبیہقی، معارف الحدیث)
پروردگار ہم نے اپنی سی پوری کوشش کی کہ تیرے بتائے ہوئے طریقے پر عمل پیرا ہوں اور اس ما ہِ مقدس میں وہ سب کچھ کریں جس کا تو نے حکم دیا، پھر بھی اگر ہم سے کوئی کوتاہی ، غلطی، کمی رہ گئی ہو تو اے اللہ ہمیں اپنے فضل و کرم سے معاف کردینا،اور اے اللہ اگر ہماری قسمت میں آئندہ یہ ماہ مبارک نہ ہو تو اے اللہ اس ماہِ مبارک میں ہم نے جو عبادت کی تو اسے اپنی بارگاہ میں قبول کر لینا، ہمیں معاف کردینا، ہماری بخشش کا ذریعہ ہماری اسی عبادت کو بنا دینا۔ اور اے ہمارے پرور دگار اگر آئندہ سال آنے والا مبارک مہینہ ہماری قسمت میں تو نے لکھا ہے تو ہم تجھ سے یہ بھی دعا کرتے ہیں کہ ہماری عبادات میں جو کمی رہ گئی ہم انشاء اللہ آئندہ ماہِ مقدس میں اپنی پوری کوشش کریں گے کہ تیری حکم کی صحیح صحیح پاسداری کریں ۔ ہم اس ماہ رمضان کو دکھی دل کے ساتھ رخصت کرتے ہیں اورآئندہ سال آنے والے رمضان المبارک کا استقبال کرتے ہیں۔ تو بڑا مہربان اورمعاف کردینے والا ہے۔