آزادی مبارک


١٤ اگست

آزادی مبارک

آزادی مبارک

ماہ اگست کے شروع ہونے کے ساتھ ہی یوم آزادی منانے کاولولہ اور جوش و جذبہ کاہر سطح پر آغاز ہو جاتا ہے جو 14 اگست کی صبح اپنے نقطہ عروج پر پہنچ جاتا ہے۔ قیام پاکستان دنیا کی تاریخ میں ایک غیر معمولی عہد ساز واقعہ ہے جو کہ اقوام عالم کے دیگر ممالک کے وجود میں آنے سے بالکل مختلف ہے۔ جس کی تفصیلات سے نہ صرف اہل پاکستان بلکہ پوری دنیا واقف ہے اور اس دن کو ایک معجزہ تسلیم کرتی ہے جس کے پیچھے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی کرشماتی شخصیت کار فرما تھی اسی لئے تحریک پاکستان کے مخالفین بھی بانی پاکستان کو قائد اعظم تسلیم کئے بغیر نہ رہ سکے۔

قیام پاکستان کا پہلی بار باضابطہ مطالبہ کیا گیا تھا جو تھاکہ ہندوستان کے مسلمان اکثریت رکھنے والے صوبوں پر مشتمل ایک علیحدہ آزاد مملکت کا وجود عمل میں لایا جائے۔ کیونکہ مسلمان ایک علیحدہ قوم ہونے کے ناطے ایک علیحدہ آزادی مملکت کا حق رکھتے ہیں۔ آل انڈیا مسلم لیگ کا یہ اجلاس دو قومی نظریہ کا باضابطہ اعلان اور تحریک پاکستان کا نقطہ آغاز تھا۔ 1946ء کے انتخابات میں پورے ہندوستان کے مسلمانوں نے پاکستان کے حق میں ووٹ دیکر دو قومی نظریہ پر مہر ثبت کر دی جس کے ایک سال بعد 3 جون 1947ء کے عہد ساز روز حکومت برطانیہ نے ہندوستان کی تقسیم کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان کے وجود کو تسلیم کر لیا جس کے نتیجہ میں 14 اگست 1947ء جو 27 واں رمضان المبارک کا روز سعید تھا‘ قائد اعظم محمد علی جناح نے گورنر جنرل کی حیثیت سے حلف اٹھاتے ہوئے اس نوزائیدہ اسلامی سلطنت کا ہلالی پرچم پہلی بار تمام سرکاری عمارتوں پر فضا میں لہرانے کا حکم دیا۔ صد شکر ہے خدایا تو نے یہ دن دکھایا۔

اس دن سے لیکر آج تک اسلامی جمہوریہ پاکستان کا سفر اگرچہ آزمائشوں اور ہر نوعیت کے بحرانوں سے بھر پور ہے لیکن اس کے باوجود اس بہادر قوم نے ہر آزمائش کا نہایت جرات مندی سے صبر کا دامن نہ چھوڑتے ہوئے ہر امتحان میں بالآخر خدا کے فضل و کرم سے کامیابی حاصل کی۔ 14 اگست 1947ء یوم آزادی سے قبل ہی پاکستان میں مقیم ہندو اور سکھ خاندانوں نے مشرقی پنجاب میں منتقل ہونا شروع کر دیا اور ایک بھیانک سازش کے تحت مشرقی پنجاب کے سکھوں نے مسلمانوں کے خلاف قتل و غارت کا ایک گھنائونا ایسی درندگی کا آغاز کر دیا جس کے نتیجہ میں لاکھوں کی تعداد میں مشرقی پنجاب کی مسلمان آبادی کو اپنی جانیں بچانے کیلئے قافلوں کی صورت میں پاکستان کے مختلف سرحدی علاقوں میں ہجرت کرنا پڑی۔ جس کے نتیجہ میں انسانی تاریخ کی بدترین خون آلود نقل مکانی نے لاکھوں انسانوں کو بے گھر کیا۔ برسوں پرانے گھر بار لٹ گئے۔ آسودہ خاندانوں کے پاس تن پر کپڑوں کے علاوہ ہنستے بستے گھروں سے جانیں اور عزتیں بچانے کیلئے بھاگتے وقت کچھ نہ بچا تھا۔ پاکستان کے فوجی دستوں نے مشرقی پنجاب کے تمام اضلاع سے مسلمان پناہ گزینوں کو مختلف کیمپوں میں پناہ دی اور پھر بذریعہ ٹرین‘ بس‘ بیل گاڑی اور پیدل قافلوں کی صورت میں مرد و زن بچے‘ بوڑھے ہر ممکن ذرائع سے سفر کرتے ہوئے پاکستان کی سرحد تک پہنچانے کا جو فریضہ سر انجام دیا وہ افواج پاکستان کا ایک تاریخی دل ہلا دینے والا شجاعت کا کارنامہ ہے۔ اب آگے بھی اللہ سے یہی دعا ہے ک اللہ میرے وطن اور عوام کی حفاظت فرمائے ،

آ مین

Azaadi Mubarik


اپنا تبصرہ بھیجیں