قربانی اللہ عزوجل کے لیئے کریں


قربانی اللہ عزوجل کے لیئے کریں
لوگوں کو دکھانے کے لیئے نہیں

قربانی الله عزوجل کے لیئے کریں

قربانی بھی دیگر عبادات کی طرح ایک عبادت ہے ، اسی لئے اللہ رب العالمین نے قربانی میں بھی کسی قسم کے شرک کو سختی سے روک دیا ہے حقیقت یہ ہے کہ ہر قسم کا صدقہ و خیرات ، نذرونیاز اور قربانی مالی عبادت ہے ، اور ہر قسم کی عبادت کا حقدار صرف اللہ تعالیٰ ہے اور اللہ تعالیٰ کی عبادت میں کسی کو بھی شریک ٹھہرانا شرک ہے
جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :

“اِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيْمٌ
ﺑﮯﺷﮏ ﺷﺮﮎ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﻇﻠﻢ ﮨﮯ۔ ” ( ﻟﻘﻤﺎﻥ : 13 )

اللہ کی نظر میں عبادت صرف وہی ہے جس کا اولین مقصد صرف اور صرف اللہ کی رضا‘ خوشنودی اور اطاعت ہو۔ آج ہمارے معاشرے میں مسلمان قربانی کس نیت سے کرتے ہیں؟ یہ ہمارے لئے کیا ہے عبادت یا رسم؟ اس کے لئے ہمیں اپنی قوم کے دین سے متعلق عمومی رویہ کو سمجھنا ہوگا اور اس تناظر میں قربانی کی حیثیت متعین کرنی ہوگی۔ہر وہ عبادت جس کے ادا کرنے میں اللہ کی اطاعت‘ خوشنودی‘ بخشش اور ثواب کے حصول سے بڑھ کر ریاکاری’ دکھاوا یا ذاتی مفاد جیسی چیزیں شامل ہو جائیں تو وہ عبادت بارگاہِ الٰہی میں رد کردی جاتی ہے اور ثواب کے بجائے گناہ کی حق دار ٹھہرتی ہے۔

ہم نقائص سے پاک جانور تو قربان کر دیتے ہیں لیکن نقائص سےپاک دل اپنے رب کے حضور پیش نہیں کرتے‘ جو ہمارے رب کو مطلوب ہے۔

ہم رب کے حضورلنگڑےجانور کی قربانی پیش نہیں کرتے لیکن صراط مستقیم پر چلتے ہوئے خود لنگڑا جاتےہیں‘ مسجد میں نماز کیلئے جانے میں ہم لنگڑے بن جاتے ہیں اور مسجد نہیں جاتےبلکہ ہم میں سے اکثرنماز بھی نہیں پڑھتے۔

ہم رب کےحضورکانے جانورکی قربانی پیش نہیں کرتے لیکن اپنے دنیاوی مطلب کیلئے دل کے اندھے پن میں مبتلا ہوجاتے ہیں‘ اللہ کی نافرمانی کرنے میں ہماری آنکھوں میں حیا نہیں رہتی‘ ہم اپنے آس پاس احکام الٰہی کی پامالی دیکھتے ہیں اور اندھوں کی طرح چل دیتے ہیں گویا کہ ہم اندھے جانور ہیں یا اس سے بھی بد تر ۔

ایسا اس لئے ہے کہ ہم سب قربانی کی اصل روح سے ہی واقف نہیں ہیں۔ آج مسلمانوں کی اکثریت کیلئے قربانی دکھاوا اور فخرجتانے کے ایک ذریعہ کے سوا کچھ اور نہیں حالانکہ سال میں صرف ایک بار اس قربانی کے ذریعے اسلام ایثار و قربانی کا ایسا درس دیتا ہے اور ایسا جذبہ پیدا کرنا چاہتا ہے جسے ہر مسلمان کو اپنی روح میں سما لینا اور زندگی کے ہر لمحے اور ہر معاملے میں برقرار رکھنا ضروری ہے تب ہی جاکر ایک مسلمان کے دل میں اللہ کو مطلوب تقویٰ پیدا ہو سکتا ہے۔

’’ اللہ تعالٰی کو نہ اُن (قربانی) کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ خون، مگر اُسے تو تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے‘‘ (٣٧) سورة الحج

Qurbani Allah Azwjl Kay Liye Kren
Logon Ko Dikhanay Kay Liye Nahi


اپنا تبصرہ بھیجیں