قرآن مجید پڑھا کرو
کیونکہ یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لیئے سفارشی بن کر آے گا
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قرآن مجید پڑھا کرو کیونکہ یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لئے سفارشی بن کر آئے گا۔
[صحیح مسلم]
حضرت عمرؓ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’اللہ تعالیٰ اس کتاب (قران مجید ) کی وجہ سے کتنے ہی لوگوں کو بلند مرتبہ (اونچا) کرتا ہے اور کتنے ہی لوگوں کو پست اور ذلیل کرتا ہے۔‘‘ اس حدیث کی تشریح یہ ہے کہ یہ قرآن مجید اللہ پاک کی آخری کتاب ہے۔ اس میں دنیا اور آخرت کی کامیابی کے طریقے بتائے گئے ہیں۔ اللہ پاک کا یہ فیصلہ ہے کہ جو لوگ خواہ وہ کسی بھی نسل سے ہوں، ان کا کوئی بھی رنگ اور کوئی بھی زبان ہو، قرآن پر ایمان لاتے ہیں اور اس پر عمل کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کو دنیا و آخرت دونوں میں اُونچا مقام عطا کرتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں جو قوم یا لوگ اس پر عمل نہیں کرتے اگرچہ وہ بلندیوں کے آسمان پر بھی ہوں، نیچے گرا دیے جاتے ہیں۔ اسلام اور مسلمانوں کی پوری تاریخ اس حدیث پاک کی سچائی کی گواہ اور اللہ پاک کے اس فیصلے کی آئینہ دار ہے۔
قرآن کریم کا تعارف جتنا عمدہ خود قرآن سے ہوسکتا ہے اور اس کی عظمت شناسی خود اس کے ذریعے جتنے بہتر طریقے سے ہوسکتی ہے ، کسی اور ذریعہ سے نہیں ہوسکتی کیوں کہ قرآن اللہ کا کلام ہے ،آئیے ذرا قدرے تفصیل سے اس بات کا جائزہ لیں کہ قرآن کریم بذاتِ خود اپنا تعارف کس انداز سے پیش کرتا ہے ۔
چنانچہ سورہٴ ھود میں خود باری تعالی فرماتے ہیں :(یہ) وہ کتاب ہے جس کی آیتیں محکم ہیں ، پھر تفصیل سے بیان کی گئی ہیں ، بڑے حکمت والے ،بہت خبر رکھنے والے (اللہ) کی طرف سے ۔
سورة الشعراء میں قرآن کا تعارف یوں رقم ہے: اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ (قرآن ) پروردگار عالم کا نازل فرمایا ہوا ہے، اسے امانت دار فرشتے نے (اے محمد ) تمہارے دل پر اتارا ہے تاکہ (تم لوگوں کو عذابِ آخرت) سے خبردار کرنے والے بنو، صاف ستھری عربی زبان میں
سورہٴ یوسف میں ہے : (اور ہم بیان کرتے ہیں تیرے پاس بہت اچھا بیان اس واسطے کہ بھیجاہم نے تیری طرف یہ قرآن اور تو تھا اس سے پہلے البتہ بے خبروں میں.