قدر کرنا سیکھیں


قدر کرنا سیکھیں
نہ زندگی بار بار آتی ہے نہ لوگ

قدر کرنا سیکھیں

زندگی اللہ تعالیٰ کی ایک انمول نعمت ہے یہ ایک بار ملتی ہے اس لیے اس نعمت کی قدر کرنی چاہیے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ ہے کہ جو شخص کسی ایسی چھت پر سوئے جس کی حفاظتی دیوار نہ ہواور پھر اس کی وجہ سے چھت پر سونے والے کو کوئی نقصان پہنچا تو نقصان اٹھانے والا خود اپنے نقصان کاذمہ دار ہے کیونکہ جو اپنی حفاظت نہیں کرتا اللہ اس سے اپنی حفاظت کاذمہ اٹھا لیتا ہے۔قران میں واضح احکامات الٰہی موجود ہیں کہ “تم خوداپنے نفس کو ہلاکت میں نہ ڈالو” ۔ہمیں ہر حال میں اپنی اور اپنے متعلقہ لوگوں کی حفاظت کرنی چاہیے۔بعض بڑے مقاصد کے لیے جان خطرہ میں ڈالنا اور بات ہے جیسے جہاد،دفاع وطن اور دوسروں کی زندگی بچانے کے لیے اگر خود کی جان چلی جائے تو یہ ہلاکت نہیں شہادت ہے اور شہادت حیات جاودانی کا دوسرا نام ہے

ہم سب کو اپنی زندگی کی حفاظت کرنی چاہیے اور فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے والدین کو چاہیے کہ اپنی اولاد کی بہتر تربیت کریں

عزت کرنے کی عادت ڈالیے۔ سب سے پہلی اپنی عزت کیجیے تو دوسروں کی عزت کرنا آسان ہوجائے گا۔ جو آدمی اپنی عزت نہیں کرتا، دنیا بھی اس کی عزت نہیں کرتی۔ لوگوں کے عہدے بڑے ہوجاتے ہیں، مقام بڑا ہوجاتا ہے، لیکن عزت نہیں ہوتی۔ وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ خود اپنی عزت نہیں کرتے۔

اپنے کام کی عزت کیجیے۔ اگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو کوئی کام، کوئی کاروبار، کوئی فن ، کوئی ذمے داری دی ہے تو اس کی عز ت ضرور کیجیے، کیو نکہ اگر آپ اپنے کام کی عزت نہیں کریں گے تو پھر آپ کو دوسروں سے عزت بھی نہیں ملے گی۔

جس کو اللہ تعالیٰ نے عزت دی ہے، اس کی عزت کیجیے۔ ہمیں عادت ہوتی ہے کہ ہم جب پرانے دوستوں سے ملتے ہیں جو بڑے عہدوں پر پہنچ چکے ہوتے ہیں تو اُن کا مذاق اڑاتے ہیں۔ بہ حیثیت قوم، ہمارا یہ بہت عام مسئلہ ہے کہ ہم دوسروں میں کیڑے نکالتے ہیں۔

قدر کرنا سیکھئے۔جو آدمی اپنی چیزوں، اپنے پیسوں، اپنی فیملی، اپنی اولاد، اپنے گھر اور اللہ تعالیٰ نے جو آسانیاں دے رکھی ہیں، اُن کی قدر نہیں کرتا تو اللہ تعالیٰ ان نعمتوں کو چھین لیتا ہے۔ جو آدمی چھوٹی چھوٹی چیزوں کو اہمیت دیتا ہے، اللہ تعالیٰ اس میں بر کت ڈال دیتا ہے۔ ہم اس بات کی بہت کوشش کرتے ہیںکہ جو ہمارے پاس نہیں ہے، وہ ہمیں مل جائے۔ لیکن، ہمارے پاس اللہ کا دیا پہلے سے جو کچھ ہے، ہم اس پر شکر گزار ہوتے ہیں اور نہ اس کی قدر کرتے ہیں

قاسم علی شاہ

Qadr Krna Sikhen
Na Zindagi Bar Bar Ati Hay, Na Log


اپنا تبصرہ بھیجیں