مشرق اور مغرب سب کا وہی مالک ہے


ربُّ المَشرِقِ وَالمَغرِبِ
مشرق اور مغرب سب کا وہی مالک ہے

قَالَ رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَمَا بَيْنَهُمَا إِن كُنتُمْ تَعْقِلُونَ
(موسٰی علیہ السلام نے) کہا: (وہ) مشرق اور مغرب اور اس (ساری کائنات) کا رب ہے جو ان دونوں کے درمیان ہے اگر تم (کچھ) عقل رکھتے ہو

قرآن کریم میں لفظ مشرق اور مغرب، واحد، تثنیہ اور جمع تینوں صیغوں میں استعمال ہوا ہے، واحد کا صیغہ سورہ مزمل میں::رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ لا إِلَهَ إِلا هُوَ فَاتَّخِذْهُ وَكِيلاتثنیہ کا صیغہ سورہ رحمٰن میں:رَبُّ الْمَشْرِقَيْنِ وَرَبُّ الْمَغْرِبَيْنِاور جمع کا صیغہ سورہ معارج میں آیا ہے:فَلا أُقْسِمُ بِرَبِّ الْمَشَارِقِ وَالْمَغَارِبِچونکہ ہر روز سورج کا مطلع بدلتا رہتا ہے، ہر نئے روز سورج کے نکلنے اور اسی طرح غروب ہونے کی جگہ گزشتہ روز کی جگہ سے مختلف ہوتی ہے، چنانچہ اس آیت میں جمع کے صیغہ سے تعبیر فرمایا۔ اور واحد کے صیغوں میں جنس مشارق اور مغارب مراد ہے۔ اور جس آیت میں تثنیہ کے صیغے استعمال ہوئے ہیں وہاں مشرقین اور مغربین سے مراد خاص گرمی اور سردی دو موسموں کے مشرق اور مغرب مراد ہیں۔

کذا فی تفسیر ابن کثیر (492/7، ط: دار طیبۃ للنشر و التوزیع)۔تفسیر معارف القرآن میں ہے:” سردی اور گرمی میں آفتاب کا مطلع بدلتا رہتا ہے، اس لیے سردی کے زمانے میں مشرق یعنی آفتاب کے نکلنے کی جگہ اور ہوتی ہے اور گرمی کے زمانے میں دوسری، انہی دونوں جگہوں کو آیت میں مشرقین سے تعبیر فرمایا ہے، اسی طرح اس کے بالمقابل مغربین فرمایا، کہ سردی میں غروب آفتاب کی جگہ اور ہوتی ہے اور گرمی میں دوسری۔” (ص:247، ج:8، ط:دار الاشاعت)

رَبُّ الۡمَشۡرِقَیۡنِ وَ رَبُّ الۡمَغۡرِبَیۡنِ ﴿ۚ۱۷﴾
وہ رب ہے دونوں مشرقوں اور دونوں مغربوں کا ۔

Rabbul-Mashriqi wal-Magribi
Mashriq Aur Magrib Sab Ka Wahi Maalik Hay


اپنا تبصرہ بھیجیں