اللہ دن میں پانچ بار اپنے پاس بلاتا ہے


وہ تم سے اتنی محبت کرتا ہے کہ
دن میں پانچ بار اپنے پاس بلاتا ہے

وہ تم سے اتنی محبت کرتا ہے کہ

معراج میں رحمۃ اللعلمین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملا تحفہ​

جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے مہمان ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پچاس وقت کی نماز فرض کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے واپس ہوئے تو آپ کی حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ملاقات ہوئی موسیٰ علیہ السلام نے پوچھا ’’آپ کو کیا حکم ملا؟‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’مجھ پر ایک دن میں پچاس نمازیں فرض کی گئی ہیں ’’موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا ’’میں لوگوں کو آپ سے زیادہ جانتا ہوں اللہ کی قسم میں نے بنی اسرائیل کا خوب تجربہ کیا ہے اور بے شک آپ کی امت ہر روز پچاس نمازیں پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتی آپ واپس جائیں اور اللہ تعالیٰ سے تخفیف کی درخواست کریں ‘‘تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لے گئے اوپر پہنچ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تخفیف کی درخواست کی اللہ نے دس کم کر کے چالیس کر دیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر موسیٰ علیہ کے پاس سے گزرے پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے اسی طرح گفتگو ہوئی تو آپ پھر اوپر تشریف لے گئے اللہ سے تخفیف کی درخواست کی تو اللہ تعالیٰ نے دس کم کر کے تیس کر دیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہوئے پھر موسیٰ علیہ السلام سے ملاقات ہوئی پھر اسی طرح گفتگو ہوئیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پھر اوپر گئے اللہ سے تخفیف کی درخواست کی تو اللہ تعالیٰ نے کم کر کے بیس کر دیں وہاں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پھر واپس ہوئے پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ملاقات ہوئی پھر اسی طرح باتیں ہوئیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لے گئے اللہ تعالیٰ سے تخفیف کی درخواست کی تو اللہ عزوجل نے دس اور کم کر کے دس نمازیں مقرر کر دیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے واپس ہوئے تو موسیٰ علیہ السلام سے پھر ملاقات ہوئی اور پھر وہی باتیں ہوئیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پھر اوپر تشریف لے گئے اور اللہ سے تخفیف کی درخواست کی اللہ تعالیٰ نے پانچ اور کم کر کے پانچ نمازیں مقرر کر دیں واپسی میں پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ملاقات ہوئی انھوں نے پوچھا کیا حکم ملا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے ہر روز پانچ نمازیں پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے موسیٰ علیہ السلام نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہر روز پانچ نمازیں پڑھنے کی بھی طاقت نہیں رکھتی میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے لوگوں کو خوب تجربہ کیا ہے اور بنی اسرائیل کی خوب جانچ کی ہے آپ اپنے رب کے پاس جائیے اور اپنی امت کے لیے تخفیف کی درخواست کیجئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کئی مرتبہ درخواست کر چکا ہوں اب تو مجھے شرم آتی ہے بس اب تومیں راضی ہوں اور (پانچ نمازوں کو ) تسلیم کرتا ہوں ۔

جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہوئے تو اللہ تبارک و تعالیٰ عزوجل نے آپؐ کو پکارا اور کہا ’’میں نے اپنا فریضہ جاری کر دیا اور اپنے بندوں پر تخفیف بھی کر دی میں ایک نیکی کا بدلہ دس دونگا اسی طرح پانچ نمازیں پچاس کے برابر ہوں گی میری بات بدلہ نہیں کرتی(صحیح بخاری باب المعراج)

اللہ تعالیٰ کے انعام و اکرام و احسان پر ذرا انسان غور کرے کہ اللہ نے ان پانچ نمازوں کے ثواب کو پچاس نمازوں کے برابر فرما دیا انسان ایسے انعامات کو ضائع کرے تو اس سے بڑھ کر بدنصیبی اور کیا ہو گی۔

نثار احمد خاں

Wo Tum Say Itni Muhabbat Krta Hay
Din Mein Paanch Bar Apny Paas Bulata Hy


اپنا تبصرہ بھیجیں