پاکستان کا ہونا، دشمنوں کی شکست


پاکستان کا صرف “ہونا” ہی دشمنوں کی
شکست کی سب سے بڑی علامت ہے

14 صدی میں اسلام کی اورانسان کی تا ریخ میں صرف دو ریاستیں اسلام کے نام پر وجود میں آئیں ایک پہلی صدی میں مدینہ کی ریاست اور دوسرے 1947 میں پاکستان کی ریاست وجود میں آئیں اور اللہ پہ قربان جائیں اللہ نے اس خطے کو رمضان میں وجود بخشا اور سائیسویں رات میں وجود بخشا بہت بڑا احسان کیا ہےا للہ نے اس عظیم ریاست کو وجود میں لانے کے لیے سال کی سب سے بہترین رات منتخب کی تھی۔ بہت سے نیک لوگوں کو یقین ہے کہ جس رات پاکستان وجود میں آیا اس رات لیلاۃ القدر تھی۔

حضرت نعمت اللہ شاہ ولی نے آج سے 850 سال پہلے نہ صرف قیام پاکستان کی پیشن گوئی فرمائی تھی بلکہ اس ملک سے اللہ نے جو کام لینے ہیں ان کے بارے میں بھی بتا دیا تھا ۔ قیام پاکستان سے پہلے نعمت اللہ شاہ ولی نے فرمایا تھا کہ

بعد ازاں گیرد نصارے ملک ہندویاں تمام ۔۔۔۔۔ تاصدی حکمش میاں ہندوستاں پیدا شود
یعنی انگریزوں کی حکومت صرف ایک صدی تک قائم رہے گی۔ نعمت اللہ شاہ کے اس شعر پر لارڈ کرزن نے پابندی لگوا دی تھی۔

اس کے بعد قیام پاکستان سے متعلق فرماتے ہیں
دو حصص چوں ہند گردو خون آدم شدرواں ۔۔ شورش و فتنہ فزون از گماں پیدا شود
یعنی ہندوستاں دو حصوں میں تقسیم ہوجائیگا اور بہت زیادہ شورش اور خون خرابہ ہوگا۔

پھر فرماتے ہیں ۔۔
مومناں یا بنداماں در خظہ اسلاف خویش ۔۔۔۔۔۔۔۔ بعدازرنج و عقوب بت بخت شاں پیدا شود
یعنی مسلمان دراسلام میں امان حاصل کرلینگے۔ اس شعر میں ان مہاجرین کی طرف اشارہ ہے جنہوں نے ہندوؤں کے ظلم ستم سہنے کے بعد پاکستان آکر آمان پائی۔

65ء کی جنگ کا بھی ذکرکیا ہے کہ 17 دن چلے گی اور مومنوں کو اللہ فتح دے گا لیکن 71ء کی جنگ کے حوالے سے دلچسپ شعر کہا کہ

نعرہ اسلام بلند شد بست دسہ ادوارچرخ ۔۔۔۔ بعد ازاں بارد گریک قہر شاں پیدا شود
یعنی اسلام کا نعرہ 23 سال تک بلند رہے گا جس کے بعد دوسری مرتبہ ان پر قہر ٹوٹے گا۔ آپ جانتے ہیں کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا لیکن ٹھیک 23 سال بعد سازشیوں نے اس میں لسانیت کا زہر گھول دیا اور بنگالی کا نعرہ بلند کیاگیا تب بنگلہ دیش ہم سے الگ ہوا۔ اپنی اس کامیابی پر اندرا گاندھی نے بڑے مغرور انداز میں کہا تھا کہ ” آج نظریہ پاکستان کو ہم نے خلیج بنگال میں غرق کر دیا،،

نعمت اللہ شاہ نے پاکستان کو ایک زبردست جنگجو لیڈر ملنے کی پیش گوئی کی ہے جس کی قیادت میں پاکستان کی انڈیا کے ساتھ ایک آخری اور فیصلہ کن جنگ ہوگی جس میں ابتداء میں پاکستان اٹک تک خیبر پختنواہ اور پنجاب کے کئی علاقے کھو دے گا۔ لیکن مسلمان جنگ جاری رکھینگے جس کے بعد بلاآخر انڈیا کو مکمل طور پرمغلوب کر دیا جائیگا۔

نعمت اللہ شاہ ولی کی یہ پیشن گوئیاں یہ بھی ثابت کرتی ہیں کہ غزوہ ہند لڑنے والی جس عظیم فوج کا حضورﷺ نے ذکر کیا ہے وہ پاک فوج ہی ہے۔ اس پر ایک دلیل اور بھی ہے۔ غزوہ ہند والی حدیث میں لڑنے والی فوج اسرائیل کے خلاف بھی جنگ کرے گی یعنی یہودیوں سے۔ آج اس خطے میں جو اسلامی ممالک موجود ہیں ان میں سے صرف پاکستان ہی واحد اسلامی ملک ہے جسکی بیک وقت اسرائیل اور انڈیا کے ساتھ معاملات خراب ہیں اور کئی جنگیں بھی ہوچکی ہیں۔ یہ شرط نہ افغانستان پوری کر سکتا ہے نہ بنگلہ دیشن اور نہ ہی ایران۔

نعمت اللہ شاہ کی پیشن گوئیوں کو سن کر ایک 25 سال کا جوان 1857ء کی جنگ آزادی میں شریک ہوا ۔ وہ فتح کے لیے پر امید تھا لیکن اسی جنگ کے دوران اس نوجوان کو ایک بزرگ ملے اور اس سے کہا کہ ” تم کو جس فتح کی خوشخبری دی گئی تھی یہ وہ نہیں ہے اس میں ابھی 90 سال باقی ہیں ۔ ایک ملک بنے گا جو عالم اسلام کا مرکز بنے گا اور تم اسکو دیکھو گے۔

یہ سن کر وہ نوجوان جنگ چھوڑ کر چلا گیا اور انتظار کرتا رہا یہاں تک کہ ٹھیک 90 سال بعد پاکستان بنا ۔ وہ پھر بھی زندہ رہا اور جب اسلام آباد بنا تب وہ 160 سال کی عمر میں فوت ہوا اور اسلام آباد کے ایچ 8 قبرستان میں دفن ہوا ۔ جہاں اسکی قبرکی تختی پر اس معاملے کا ذکر بھی ہے۔ انکی قبر قدرت اللہ شہاب کی قبر کے نزدیک ہے۔ قبر پر انکا نام عبد اللہ محبوب لکھا ہوا ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ وہ شخص حضرت مہاجر مکی تھے۔ واللہ اعلم

عالم کفر کو چار حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
عیسائیت، یہودیت، مشرکین اور ملحدین

بہت کم لوگوں کو احساس ہوگا کہ پاکستان اس وقت بھی ان چاروں سے بیک وقت برسرپیکار ہے اور ان سب کے لیے درد سر بنا ہوا ہے۔

پاکستان دنیا میں دعوت و تبلیغ کا سب سے بڑا مرکز ہے اور دنیا میں جہاد کا سب سے بڑا مرکز۔ پاکستان کو اللہ نے دنیا میں سب سے اہم سٹریٹیجک لوکیشن دی ہے اور دنیا کی کئی بڑی سپر طاقتیں بیک وقت کسی نہ کسی طرح پاکستان پر انحصار کرتی ہیں۔ یہی حال پاکستانی سمندر کا بھی ہے خاص کر گوادر کا۔

پاکستان کے خلاف بے پناہ سازشیں ہونے کے باوجود اب تک اللہ نے اسکو بچایا ہے۔ کیسے کیسے ؟ اس پر اگر لکھا جائے تو شائد ایک پوری کتاب کی ضرورت پڑے۔ یہاں 65ء کی جنگ کے واقعات بھی نہین لکھے جا سکے جس میں اللہ نے بلکل ویسے پاکستان کی مدد فرمائی تھی جیسے اصحاب بدر کی فرمائی تھی۔ پاکستان اللہ کے رازوں میں سے ایک راز ہے۔ یہ محض زمین کا ایک ٹکڑا نہیں بلکہ ایک مقدس امانت ہے۔

پاکستان کا ہونا

Pakistan Ka “Hona” Hi Dushmnon Ki
Shakast Ki Sab Say Bri Alaamt Hay


اپنا تبصرہ بھیجیں