آپ خود پر نظر ثانی کریں


دوسروں پر نظر رکھنے سے بہتر ہے
آپ خود پر نظر ثانی کریں

آپ خود پر نظر ثانی کریں

حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے وہ لوگو جو صرف زبانی اسلام لائے اور ایمان ان کے دلوں میں داخل نہیں ہوا‘ مسلمانوں کی غیبت نہ کیا کرو اور ان کے عیوب کے پیچھے نہ پڑا کرو (یعنی ان کی چھپی ہوئی کمزوریوں کی تشہیر اور ٹوہ نہ لگایا کرو) کیونکہ جومسلمانوں کے عیوب کے پیچھے پڑتا ہے اللہ تعالیٰ اس کےعیبوں کے پیچھے پڑجاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ جس کے عیب کے پیچھے پڑجاتے ہیں اسے گھر بیٹھے رسوا کردیتے ہیں۔ (ابوداؤد)

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ لوگوں میں کونسا شخص سب سے بہتر ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ہر وہ شخص جو مخموم دل اور زبان کا سچا ہو۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: زبان کا سچا تو ہم سمجھتے ہیں‘ مخموم دل سے کیا مراد ہے؟ ارشاد فرمایا: مخموم دل وہ شخص ہے جو پرہیز گار ہو‘ جس کا دل صاف ہو‘ جس پر نہ تو گناہوں کا بوجھ ہو اور نہ ظلم کا‘ نہ اس کے دل میں کسی کیلئے کینہ ہو اور نہ حسد ہو۔ (ابن ماجہ)

جو شخص لوگوں کی برائیوں میں پڑے گا. ان کی غلطیوں کے درپے ہو گا اور غیر کی عیب جوئی میں رہے گا اپنا عیب چھوڑ دے گا اللہ تعالٰی اس پر کسی دوسرے آدمی کو مسلط کر دینگے جو اس کے عیب اور گناہوں کے درپئے ہو گا وہ ان کو مشہور کرےگا اس کے عیب کے پیچھے پڑے گا اور اس کو ظاہر کرےگا۔

حضرت ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم صل اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا
ترجمہ.. اے لوگو؛ جو آدمی زبان سے ایمان لایا لیکن اس کے دل میں ایمان نہ اترا. تم لوگ مسلمانوں کی غیبت نہ کیا کرو. اور نہ ان کی عیب جوئی کرو. کیونکہ جو بھی ان کے خفیہ برائیوں کے پیچھے پڑے گا اللہ تعالٰی اس کی خفیہ برائیوں کے پیچھے پڑے گا اور اللہ تعالٰی جس کی برائیوں کے درپئے ہو اس کو اس کے علاقے میں رسوا کر دے گا پس عقلمند نیک بخت وہ ہے جو اپنے عیب پر نظر رکھے اور غیروں کے عیبوں میں مشغول نہ ہو اور نہ ہی اللہ کے سوا کسی اور شئے میں مشغول ہو۔

رسول اللہ ﷺ نے صحابۂ کرامؓ سے فرمایا : ’’ کیا تمہیں معلوم ہے کہ غیبت کیا ہے؟ صحابۂ کرامؓ نے جواب دیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ بہتر جانتے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا: اپنے بھائی کی اس بات کا ذکر کرنا، جسے وہ ناپسند کرتا ہو۔ کہا گیا اگر وہ باتیں اس میں موجود ہوں تو؟ آپؐ نے فرمایا کہ اگر وہ بات اس کے اندر ہو تو، تم نے غیبت کی اور اگر نہ ہو تو وہ بہتان ہوگا۔‘‘ (مسلم)

اللہ رب العزت ہم سب کو غیبت سے حسد سے بہتان سے بچنے کی توفیق عطاء فرمائے

آمین

Doosron Per Nzr Rkhnay Say Behtr Hay
Aap Khud Per Nzr Saani Kren


اپنا تبصرہ بھیجیں