تیرے نقش پاکی تلاش تھی میں جھکا رہا نماز میں


نہ غرض مجھ کو قیام سے، نہ سکون مجھ کو سجود میں
تیرے نقش پاکی تلاش تھی میں جھکا رہا نماز میں

زندگی کے لمحے نہ گنو بلکہ لمحوں میں زندگی تلاش کرو کیونکہ یہ تو وہ شمع ہے جو اِک بار جل جائے تو بجھتی نہیں بلکہ ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ دیے سے دیا جلائے بٹتی چلی جاتی ہے۔ یہ روشن چراغ اگرچہ تمام دنیا کا اندھیرا دور نہیں کر سکتے مگر اپنے اِرد گرد اندھیرا بھی نہیں ہونے دیتے۔ خودی (میں) کا ِدیا تو نسبت کی لو سے روشن ہوتا ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے

” تو ہمیں سیدھا راستہ دکھا۔ انکا راستہ جن پر تو نے انعام کیا۔نہ انکا راستہ جن پر تیرا غضب ہوا؛ اور نہ ہی گمراہوں کا راستہ” (الفاتحہ5,6,7 )

نہ غرض مجھ کو قیام سے

یعنی اللہ کے انعام یافتہ بندوں کا راستہ اگر ہمیں مل جائے تو منزل مل جاتی ہے ورنہ گمراہی اور یہ نسبت کا ہی کمال ہے کہ راہی منزل پاتا ہے۔ جبکہ بندہ کی اپنے رب سے نسبت کلمہ کے باعث ہے ؛ لا ؛ کہ ہر شے کی نفی اور ہر نسبت ناطہ توڑا یہ پہلا مقام ؛ اور پھر اللہ سے نسبت جوڑی کہ وہی معبود برحق ہے یہ دوسرا مقام ؛ اور اللہ سے نسبت جوڑنے کے بعد اگلا مقام دیدہء دل وا کیجئے کہ مقام آگہی ہے اور کہیں بے خبری میں گزر نہ ہو جائے

نسبتِ سرکار میسرہو تو نہاں خانہ ءدل بھی منور ہو جاتا ہے، نسبت ہی دین ہے، نسبت نہیں تو دین بھی نہیں، نسبت کے بغیر تو نمازنماز نہیں بنتی۔ اللہ تعالیٰ کا حکم آتا ہے کہ
” اقیموا الصلوٰۃ
” نماز قائم کرو

سوال ہوتا ہے

“کیف نصلی یارسول اللہ”

آقا ہم کیسے نماز پڑھیں؟کچھ سمجھ نہیں آرہا کہ اس فریضہ کو کیسے ادا کریں۔ پورا قرآن خاموش ہے، الحمد سے والناس تک کہیں بھی ادائیگی کا طریقہ بیان نہیں کیا گیا۔جواب آتا ہے ،

” صلوا کما رایتمونی اصلی”

مجھے دیکھو جس طرح میں پڑھتا ہوں ویسے ویسے تم بھی پڑھ لو یعنی میری اداؤں کی ترتیب کو یاد کرلو جس طرح میں کرتا ہوں ویسے ویسے کرتے چلے جاو تمھاری نماز بن جائے، لہٰذا نسبتِ محبوب کے بغیر نماز، نماز ہی نہیں ہے، نماز تو محبوب کی اداؤں کا نام ہے،جس محبوب کی ادائیں رب کی عبادت بن جائیں ، اس محبوب کے خیال سے رب کی عبادت میں خلل کیونکر پڑ سکتا ہے؟

کسی عاشق سے پوچھو کہ یہ ماجرا کیا ہے تو جواب ملتا ہے کہ یہی نسبت ہے۔

مجھے کیا خبر تھی رکوع کی، مجھے ہوش کب تھا سجود کا
تیرے نقشِ پا کی تلاش تھی کہ میں جھک رہا تھا نماز میں​

Mjhy Kya Khbr Thi Rukoo Ki, Mjhy Hosh Kabb Tha Sujood Ka
Teray Naqsh e Paa Ki Tlash Thi K mein Jhuka Raha Nmaz Mein


اپنا تبصرہ بھیجیں