انسان جب منافقت کی سیڑھیاں چڑھنا شروع کر دیتا ہے
تو اسے جھوٹ کی عادت ہو جاتی ہے
انسان اور منافقت کا رشتہ عرصہ دراز سے چلا آ رہا ہے- منافقت ایک رویئے کا نام ہے اور اس رویہ کو بنی نوع انسان کے ہر دور میں انتہائی نفرت انگیز سمجھا گیا اور اب بھی سمجھا جارہا ہے لیکن وہ لوگ بھی منافقت سے نفرت کرتے ہیں جو خود نفاق یا منافقت میں مبتلا ہوتے ہیں ، منافقت معاشرے کے لئے زہر قاتل ہے ، کوئی انسان اچھا ہو تو اس کو اچھا کہا جاتا ہے کوئی برا ہو تو اسے برا ،لیکن دنیا میں ایسے انسانوں کی کمی نہیں جن کے رویے کا رجحان برائی کی طرف تو ہوتا ہی ہے لیکن وہ اس کا اظہار نہیں کرتے اور بظاہر دوسرا انسان ایسا محسوس کرتا ہے کہ مقابل فرد اچھے رویے کا حامل ہے یا اس میں برائیاں نہیں ہیں لیکن دراصل وہ برائیوں سے لتھڑا ہوتا ہے اور ایسا شخص معاشرے کے لئے زہر کی حیثیت رکھتا ہے- آج کل منافقت اتنی عام ہو چکی ہے کہ ہر کسی کی زبان اور عمل سے ظاہر ہوتی ہے اور کبھی کبھی تو آپ کو احساس بھی نہیں ہوتا کہ جو جملے آپ اپنے لئے سامنے والے کے منہ سے سُن رہے ہیں آیا وہ واقعی حقیقت پر مبنی ہیں یا ان کو منافقت کے شیرے میں لپیٹ کر آپ تک پہنچایا گیا ہے۔
کچھ لوگوں میں منافقت نے اپنی جڑیں مضبوط کر رکھی ہیں بندہ جب منافقت کی سیڑھیاں چڑھنا شروع کرتا ہے تو اُسے ہر قدم پر جھوٹ بولنا پڑتا ہے۔ لیکن کیا کیا جائے کہ منافقت آج کے دور کی ایک اہم ضرورت بن گئی ہے۔ اس کے بغیر آپ کا دوستوں میں بھی رہنا دشوار ہو جائے گا۔ منافقت دفتری سیاست کی شکل میں بھی دیکھنے کو ملتی ہے۔ ہر کوئی آپ سے اتنے اچھے انداز میں مل رہا ہوتا ہے کہ پتا ہی نہیں چلتا کس کے دل میں کیا ہے۔ کون واقعی آپ کا ساتھی ہے اور کون بڑے ماہرانہ انداز میں آپ کی کاٹ میں لگا ہوا ہے۔ انسان کو زندگی گزارنے کے لئے معاشرتی تعلقات کی بھی ضرورت پڑتی ہے اور ان رشتوں کو کیسے نبھانا ہے یہ ہر انسان کی اپنی اپنی سوچ ہوتی ہے۔ کچھ لوگ ان رشتوں کو پورے خلوص دل سے نبھاتے ہیں اور کچھ لوگ صرف ضرورت کے تحت اور منافقت کے ساتھ۔
جھوٹ کو منافقین کی نشانی یاد کرتے ہوئے عالم دین کا کہنا تھا کہ منافق لوگوں کی خصلت یہ ہے کہ کثرت سے جھوٹ بولتے ہیں۔ ان کو جھوٹ کی عادت ہو جاتی ہے ان کو پتا بھی نہیں چلتا وہ کب اور کیا جھوٹ بول رہے- افسوس کا مقام ہے ہمارے معاشرے میں مختلف طریقوں اور بہانوں سے جھوٹ بولے جاتے ہے۔ بعض لوگ دوسروں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتے ہیں۔ فرقوں اور مذاہب کے پیروکار ایک دوسرے کے خلاف جھوٹ بولتے ہیں حالانکہ جھوٹے لوگوں پر اللہ کی لعنت ہے۔ اسلامی تعلیمات نے سختی سے جھوٹ بولنے سے منع کیاہے اور سچی بات کہنے پر زور دیاہے۔ افسوس کا مقام ہے کہ آج کے مسلم گھرانوں میں بھی جھوٹ بولا جاتا ہے، حتیٰ کہ چھوٹے بچے جھوٹ بولتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ والدین خود جھوٹ بولتے ہیں اور بچے ان ہی سے سیکھتے ہیں-
علماء کرام نے منافقت کو مسلمانوں کے ایمان کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا۔کسی بھی شخص کے دین کے لیے سب سے بڑا خطرہ نفاق ہے۔ بعض اوقات لوگ منافقت کے شکار ہوتے ہیں اور انہیں پتہ ہی نہیں چلتا، بندہ نماز پڑھتاہے، روزہ رکھتاہے اور حج پر بھی جاتاہے مگر وہ منافقت کی سیڑھیاں چڑھ رہے ہوتے ہیں-