منافق جب کسی کو گرانا چاہتا ہے تو


منافق جب کسی کو گرانا چاہتا ہے تو
اسے دھکا نہیں سہارا دیتا ہے

منافق جب کسی کو گرانا چاہتا ہے تو

“منافق” نفق سے ماخوذ ہے۔ جس کا معنی سرنگ ہے اور بعض نے اس کی وجہ یہ بیان کی ہے کہ لومڑی اپنے بل کے دو منہ رکھتی ہے۔ ایک کا نام نافقاء اور دوسرے کا نام قاصعاء ہے۔ ایک طرف سے وہ داخل ہوتی ہے اور جب کوئی شکاری اس کا تعاقب کرتا ہے تو وہ دوسری طرف سے نکل جاتی ہے اور اگر دوسری جانب سے کوئی اس کا تعاقب کرتا ہے تو وہ پہلے سوراخ سے نکل جاتی ہے۔ اس کے بل کے ایک طرف کا نام نافقاء ہے، اسی سے “منافق” ماخوذ ہے۔ اس کے بھی دو پہلو ہیں۔ ایک کفر، جو اس کے دل میں ہے۔ دوسرا ایمان جو اس کی زبان پر ہے۔ اگر کفر سے اسے کسی نقصان کا اندیشہ ہو تو وہ اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرنے لگتا ہے اور اگر اسلام کے باعث اسے کوئی تکلیف پہنچ رہی ہو تو وہ فوراَ اپنے کافر ہونے کا اعلان کر دیتاہے

جس کے دل میں کچھ اور ہو اور زبان پرکچھ اور ہو، منہ پرایمان کی بات ہو اور دل میں کفر و شرک کی بات ہو۔ ظاہراًدیکھو تو مسلمان لگتا ہے اور باطن کو دیکھو تو کافر لگتا ہے۔ اوپر سے مسلمان اور اندر سے کافر ،چھوٹی چھوٹی باتوں پر جھوٹ بولتا اور قسمیں کھاتا کسی کو تکلیف دینی ہو تو اسکا ہمدرد بن کے تکلیف دیتا ہے-

ابو ہریرۃ اور عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم دونوں کی روایت کو جمع کریں تو منافق کی پانچ علامتیں بنتی ہیں

بات کرے تو جھوٹ بولے
منافق کی بڑی نشانی ہے۔بعض لوگ لوگوں کو ہنسانے کے لیے بھی جھوٹ بول جاتے ہیں تو اس سے بھی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم کو منع کیا ہے۔ اس آدمی کے لیے تباہی ہے جو باتوں باتوں میں اس لیے جھوٹ بولتا ہے کہ لوگوں کو ہنسائے اس کے لیے ہلاکت ہے۔

وعدہ کرے تو اس کا خلاف کرے
ایک ایسا عمل ہے جس سے انسان اپنا اعتماد دوسروں کی نظروں میں کھو دیتا ہے اور اعمال نامے میں نفاق کی ایک علامت کا اضافہ بھی کروا لیتا ہے اس لیے اگر آپ کسی سے کوئی وعدہ کریں ساتھ ان شاءاللہ کہیں اور ساتھ یہ وضاحت بھی کر دیں کہ یہ وعدہ نہیں ہے میں کوشش کروں گا کہ کام ہو جائے اگر نہ کر سکا تو معذرت چاہتا ہوں اس طرح اگر وہ کام آپ سے نہ ہو سکے تو آپ پر کچھ گناہ نہ ہوگا۔

جھگڑے تو بد زبانی کرے
یہ ایک بہت ہی بُرا فعل ہے گالی دینے میں پہل کرنے والا اصل میں اپنے والدین کو خود گالی دلوانے کا سبب بنتا ہے

امانت دار سمجھا جائے تو خیانت کرے
اگر اس ک پاس کوئی جیز یا کوئی بات امانت رکھی جائے تو وہ ہر کسی کو بتاتا پھرتا ہے

عہد کرے تو توڑ ڈالے
عبد اللہ بن ہاشم، عبدالرحمن ابن مہدی، سفیان، علقمہ بن مرثد، حضرت سلیمان بن بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی آدمی کو کسی لشکر یا سریہ کا امیر بناتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے خاص طور پر اللہ سے ڈرنے اور جو ان کے ساتھ ہوں ان کے ساتھ بھلائی کرنے کی وصیت فرماتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کا نام لے کر اللہ کے راستے میں جہاد کرو عہد شکنی نہ کرو

Munafiq Jab Kisi Ko Girana Chahta Ho To
Ussay Dhakka Nahin Sahara Daita Hai


اپنا تبصرہ بھیجیں