محبت اور عداوت کا اثر


محبت دور کے لوگوں کو قریب
اور عداوت قریب کے لوگوں کو دور کردیتی ہے

کہتے ہیں کہ محبت اور عداوت کبھی پوشیدہ نہیں رہتی لیکن اس دھرتی پر ایسے لوگ بھی بستے ھیں جن کی محبتیں ادھوری ہیں۔جن کے نصیبوں میں تنہائیاں لکھی ہوتی ہیں۔جنھیں اپنے پیاروں کی رفاقت ان کا سنگ کبھی نصیب نہیں ہوتا جو دوسروں کے نام پر اپنی گمنام زندگی بسر کردیتے ہیں ان کے ہر غم کو سینے سے لگاکر رکھتے ہیں ان کا ظلم وستم ہنس کر جھیلتے ہیں لیکن کبھی آہیں نہیں بڑھتے ۔یہ لوگ کبھی اپنی محبتوں کا صلہ نہیں مانگتے کبھی کسی پر اپنی محبت کا روگ آشکار نہیں کرتے کبھی کسی کے سامنے اپنی قسمت کا رونا نہیں روتے نہ جانے روح میں کتنے شگاف رکھتے ہیں لیکن پھر بھی لوگوں سے ہنسی خوشی ملتے ہیں اور وقت کو دھوکہ دیتے ہیں پھر خاموش محبت تحبکے یہ پہر ھوکر لبوں پر خاموشی لیئے اس دارفانی سے کوچ کرجاتے ہیں۔

محبت اور عداوت کا اثر

محبت احساس کی دنیا ہے یہ ایک ایسا جزبہ ہے جو زندگی میں فوکس لے کر آتا ہے شخصیت میں بہتری لاتا ہے پختگی پیدا کرتا ہے ۔ شخصیت کی تکمیل اسی جزبے سے ہوتی ہے کسی اور جزبے سے نہیں ہوتی سچی محبت والا زیادہ غیرت مند ہوتا ہے یہ جزبہ بندے کو منتشر نہیں ہونے دیتا محبت کا جزبہ توانائی میں تبدیل ہو کر کامیابی کا سبب بنتا ہے ۔ لیکن ہر سچی اور خالص چیز کے ساتھ یہ مسئلہ ہے ۔ تھوڑا سا ناخالص احساس بھی یکدم بری طرح محسوس ہونے لگتا ہے۔اس لیے کسی ایک بھی میلے لفظ ، جملے،کج ادائی یا دل کی کسی غافل دھڑکن سے محبّت کے سیب کو کیڑا لگ جاتا ہے۔

بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں صبر کی بہت کمی ہے ہم معمولی نوعیت کی باتوں پر سیخ پا ہوجاتے ہیں برداشت کا مادہ ختم ہوتا جارہا ہے خودکشی کے بیش تر واقعات بےصبری کی وجہ سے پیش آرہے ہیں ہم اپنے الفاظ سوچ سمجھ کر استعمال نہیں کرتے۔

محبت و اْلفت اور احترام و اکرام پر مبنی روابط اور تعلقات کو قائم رکھنا سب کا فرض ہے۔ رشتے و قرابت کے تعلقات کو برابری کی سطح پر قائم رکھنا بے معنی اور بے مقصد ہے۔ حدیث رسولؐ میں آیا ہے: رشتے کے ربط و تعلق کو وہ شخص قائم نہیں رکھتا جو بدلے اور برابری کی سطح پر ایسا کرے، بلکہ وہ شخص رشتے قائم رکھتا ہے جس سے رشتے کو توڑا جائے تو وہ اْسے توڑنے کے بجاے جوڑے۔

Muhabbat Door Kay Logon Ko Qareeb
Aur Adaawt Qreeb Kay Logon Ko Door Kr Deti Hay


اپنا تبصرہ بھیجیں