یا رب غمِ ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا


یا رب غمِ ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا
جو ہاتھ جگر پر ہے وہ دستِ دعا ہوتا

کچھ ہم سے کہا ہوتا

غیروں سے کہا تم نے، غیروں سے سنا تم نے
کچھ ہم سے کہا ہوتا ، کچھ ہم سے سنا ہوتا

امید تو بندھ جاتی، تسکین تو ہو جاتی
وعدہ نا وفا کرتے ، وعدہ تو کیا ہوتا

ناکام تمنا دل، اس سوچ میں رہتا ہے
یوں ہوتا تو کیا ہوتا، یوں ہوتا تو کیا ہوتا

اک عشق کا غم آفت، اور اس پر یہ دل آفت
یا دل نہ دیا ہوتا، یا غم نہ لیا ہوتا

Gheroon Say Kaha Tum Nay, Gheroon Say Suna Tum Nay
Kuch Hum Say Kaha Hota Kuch Hum Say Suna Hota


اپنا تبصرہ بھیجیں